Maktaba Wahhabi

60 - 79
حاسد ابلیس کے نقش قدم پر چل رہا ہے اور ابلیس کی طرح وہ بھی اللہ سے شکوہ کناں ہوتا ہے کہ نوازے جانے کا حق دار تو میں تھا تونے دوسرے کو یہ فضیلت کیوں عطا کی؟فضیلت اور برتری کے خواہش مند ابلیس کے حسد نے اُسے کس انجام بد سے دوچار کیا تھا؟یقینا اس بر ے انجام سے انسان کو ڈرنا چاہیے۔ قابیل کا ہابیل سے حسد زمین پربھی سب سے پہلا گناہ حسد کی وجہ سے ہوا۔ جس کے نتیجے میں قابیل نے اپنے سگے بھائی ہابیل کو قتل کردیا گویا پہلا قتل حسد کا نتیجہ تھا۔کتب تفاسیر میں آتا ہے کہ قابیل اور ہابیل دونوں نے اللہ کی بارگاہ میں قربانی پیش کی۔ ہابیل کی قربانی عمدہ اور قابیل کی ردّی اور بے کار تھی۔ دونوں نے قربانیوں کومیدان میں رکھا تو ہابیل کی قربانی کو آسمانی آگ نے جلا دیا جو کہ قبولیت کی علامت تھی جبکہ قابیل کی قربانی کو آسمانی آگ نے نہیں جلایا۔چنانچہ اسی حسد میں کہ ’’ہابیل کی قربانی کیوں قبول ہوئی ہے؟‘‘ قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا حالانکہ کرنے کا کام یہ تھا کہ وہ اپنی غلطی کی اِصلاح کرلیتا۔ سورہ مائدہ میں اللہ نے اس واقعہ کا تفصیلی ذکر کیا ہے: ﴿وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِھِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الاٰخَرِ قَالَ لَاَقْتُلَنَّکَ قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اﷲُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ﴾ ’’اور ان کو آدم کے بیٹوں کا قصہ ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سنائیے جب دونوں نے قربانی پیش کی تو ان دونوں میں سے ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے کی قبول نہیں ہوئی۔ اُس (قابیل) نے کہا۔ میں ضرور تمہیں قتل کردوں گا۔ اُس (ہابیل) نے کہا اللہ پرہیزگاروں سے قبول کرتا ہے۔‘‘(المائدۃ:۲۷) قابیل کو یہ حسد محسوس ہوا کہ ہابیل کا درجہ و قبولیت بارگاہ الٰہی میں بڑھ گیا ہے حالانکہ ہابیل نے اس کی وجہ بیان کردی تھی کہ ’’اللہ پرہیزگاروں سے قبول کرتا ہے۔‘‘ ہابیل کی عمدہ قربانی اور خالص نیت نے اُسے بارگاہ اِیزدی میں قرب و شرف عطا کیا تھا۔پیچھے رہ جانے اور ناکامی کے احساس نے قابیل کو ہابیل کے قتل پراُکسایا۔ حالانکہ کرنے کا کام یہ تھا کہ وہ اپنی غلطی کی اِصلاح کرلیتا۔ حسد کی یہ قسم ہمارے معاشرے میں اُس جگہ پائی جاتی ہے جہاں افراد کسی بااختیار ہستی کی نظر میں بلند مقام،قرب و شرف کے متلاشی ہوتے ہیں ۔خواہ وہ کلاس روم
Flag Counter