Maktaba Wahhabi

41 - 79
3.شیئر کی قیمت میں اضافہ تو ہوا ہے مگر آپشن فیس پانچ روپے سے کم ۔مثلاً تین روپے اضافہ ہو گیاہے، تب بھی اختیار کا خریدار ’ب‘ وہ شیئرز خرید لے گا۔ اگرچہ اس صورت میں اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا، تا ہم اس کا خسارہ کم ہو جاتا ہے ،کیونکہ نہ خریدنے کی صورت میں پوری آپشن فیس رائیگاں جاتی ہے جب کہ خریدار ی کی صورت میں صرف تین سو روپے کا نقصان ہے۔ خریداری اختیار( Call Option) لینے کادوسرا مقصد قیمتوں میں ممکنہ اِضافے سے پیشگی تحفظ اور متوقع کمی سے فائدہ اُٹھانا ہے،یعنی ’خریداری اختیار‘ احتیاطی تدبیر کے طور پر لیا جاتا ہے۔اس کی مثال یوں ہے : ’الف ‘ کے ذمہ ایک ہزار امریکی ڈالر قرض ہے جو اس نے تین ماہ بعد اداکرنا ہے ۔ ڈالر کی موجودہ قیمت اَسّی روپے ہے ۔’الف‘ اس کشمکش میں ہے کہ وہ ابھی ڈالر خریدلے یا ادائیگی کے موقع پرخریدے،کیونکہ اگر وہ ابھی خریدلیتا ہے اور اَدائیگی تک اس کی قیمت کم ہو جاتی ہے تواس کا نقصان ہے،کیونکہ اس نے ڈالر مہنگے داموں خریدا ہوا ہے۔ اور اگر اس وقت نہیں خریدتا تو ممکن ہے کہ اَدائیگی تک اس کی قیمت بڑھ جائے اور اسے مہنگے داموں خریدنا پڑے، یہ بھی خسارے کا سودا ہو گا ۔ لہٰذا ’الف ‘ ’ب‘ کوایک روپیہ فی ڈالر فیس ادا کر کے تین مہینوں تک اَسّی روپے فی ڈالر ایک ہزار ڈالر خریدنے کا اختیار لے لیتا ہے۔اَب اگر مقررہ تاریخ تک روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو وہ ’ب‘ سے اسی روپے کے حساب سے ایک ہزار ڈالر خرید لے گااور اگر کمی واقع ہو تی ہے تو وہ ’ب‘سے خریدنے کی بجائے مارکیٹ سے خریدے گا۔اس صورت میں اگرچہ اسے آپشن فیس کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا، تاہم مارکیٹ سے ڈالر سستا مل جائے گا۔ بیچنے کا اختیار ( Put Option) اس میں اگر اختیار لینے والا فروخت کرنا چاہے تو اختیار دہندہ خریدنے کا پابند ہوتا ہے جبکہ خریداری اختیار میں بیچنے کی پابندی تھی یعنی یہ خریداری اختیار کے برخلاف ہے۔اس کا پہلا
Flag Counter