Maktaba Wahhabi

39 - 79
اِختیارات (Options)کی بیع اختیار کا جدید مفہوم شریعت ِاسلامیہ میں اختیار(Option)کا مفہوم تو وہی ہے جو اوپر بیان کر دیاگیا ہے، لیکن سرمایہ دارانہ نظامِ معیشت میں اختیار کا تصور اس سے بالکل مختلف ہے۔ جدید معاشی ماہرین کے نزدیک اختیار سے مرادہے : عقد یخول لحاملہ الحق ببیع أو شراء أوراق مالیۃ أو سلع معینۃ بسعر معین طیلۃ فترۃ زمنیۃ معینۃ (فقہ البیوع المنھي عنھا مع تطبیقاتھا الحدیثۃ في المصا رف الإسلامیۃ،از ڈاکٹر احمد ریان:ص۲۵) ’’ایساعقدجواختیار( Option)لینے والے کوایک خاص مدت تک طے شدہ قیمت پر فنانشل پیپرزیامتعین اجناس خریدنے یا بیچنے کا حق دے ۔‘‘ اِختیار دینے کی باقاعدہ فیس لی جاتی ہے اورمعاصر معیشت میں اس کومستقل مال شمار کیاجاتا ہے جو کسی دوسرے کو فروخت بھی کیاجا سکتا ہے ۔ عقد ِاختیار میں دو فریق ہوتے ہیں : ٭ اختیار کا خریدار :(مشتری الاختیار) اس سے مراد وہ شخص ہے جو فیس دے کر خریدنے یا بیچنے کااختیار حاصل کرتاہے ۔ ٭ اختیار کا فروخت کنندہ :(محررالاختیار) جو فیس وصول کر کے بیچنے یا خریدنے کااختیار دیتا ہے ۔ یہاں یہ بھی ملحوظ ر ہے کہ اختیار کا خریدار اگرچیز خریدنا یا بیچنا چاہے تو اختیار دینے والا اس کی مرضی کا پابند ہوتا ہے کیونکہ اس نے فیس وصول کی ہوتی ہے، لیکن اختیار لینے والا خریدنے یا بیچنے کا پابند نہیں ہوتا۔ نوٹ:اختیار دہندہ کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ اختیار دیتے وقت اس چیز کا مالک بھی ہو بلکہ غیر ملکیتی چیز کا اختیار بھی دے سکتا ہے۔ ماہرین معیشت کی اصطلاح میں اس کو اوپن آپشن (خیار مکشوف) کہا جاتا ہے ۔اگراختیار دیتے وقت وہ چیز اس کی ملکیت میں ہو تو
Flag Counter