Maktaba Wahhabi

38 - 79
ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ اشعث نے کہا: بیان کرو۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ فروخت کنندہ اور خریدار کا اختلاف ہو جائے اور کسی کے پاس گواہ نہ ہو اور فروخت کی گئی چیز بعینہٖ موجود ہو تو فروخت کنندہ کا دعویٰ درست مانا جائے گا،یا دونوں بیع فسخ کر دیں ۔ اَشعث نے کہا: میرا خیال ہے کہ میں بیع فسخ کر دوں ۔ چنانچہ اُنہوں نے بیع فسخ کر دی۔‘‘ (viiقیمت خرید غلط بتانے کی وجہ سے خیار: جب فروخت کنندہ کوئی چیز اس دعویٰ کے ساتھ فروخت کرے کہ وہ اپنی لاگت قیمت سے صرف اتنے روپے زائد منافع لے رہا ہے جیسا کہ مرابحہ میں ہوتا ہے یا اپنی لاگت قیمت پر ہی بیچ رہا ہے جیسا کہ بیع تولیہ میں ہے یا اپنی لاگت سے اتنے روپے کم وصول کر رہا ہے جیسا کہ بیع وضعیہ میں ہوتاہے اور بعد میں یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے غلط بیانی کی ہے تو مشتری کو بیع منسوخ کرنے کا اختیار ہے،کیونکہ ان صورتوں میں مشتری فروخت کنندہ پر اعتماد کر کے بیع کرتا ہے، لہٰذا ان کا ہر قسم کی خیانت اور شبہات سے پاک ہونا اور خریدار کو لاگت قیمت کا علم ہو نا ضروری ہے جو فروخت کنندہ کی غلط بیانی کی وجہ سے نہیں ہو سکا،اس لیے خریدار کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بیع ختم کر دے ۔ (viiiتغیر واقع ہونے کی وجہ سے اختیار: اس سے مراد یہ ہے کہ مشتری نے ایک ایسی چیز کا سودا کر لیا جو اس نے معاملہ طے پانے سے کافی عرصہ پہلے دیکھی تھی، لیکن جب سودا طے پانے کے بعد سامنے آئی تو اس میں تبدیلی آچکی تھی، اب مشتری کو اختیار ہے کہ بیع باقی رکھے یا منسوخ کر دے،کیونکہ تبدیلی پیدا ہونے کے بعد مذکورہ چیزوہ نہیں رہی جس کا مشتری نے خریداری سے قبل مشاہدہ کیا تھا، لہٰذا یہ بیع ختم کرسکتا ہے،لیکن ا گر کوئی قابل ذکرتبدیلی واقع نہ ہو ئی ہو تو پھر مشتری کو بیع ختم کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہو گا ۔ یہاں یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ شرعی اُصول وضوابط کی رو شنی میں خیار کی فیس لی جا سکتی ہے اور نہ ہی یہ حق کسی دوسرے کو فروخت کیاجاسکتا ہے۔
Flag Counter