میڈیا کا کردار فیصلہ کن حیثیت اختیار کرگیا ہے اور جو مقاصد ماضی میں فوجی یلغار سے حاصل کئے جاتے تھے، وہ مقاصد اب میڈیا کی یلغار سے حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ مغربی میڈیا کی مہربانی سے ایک مردہ اصطلاح میں جان ڈال دی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک متروک اصطلاح پوری دنیا میں مقبول ہوگئی۔وہ اصطلاح ہے "Fundamentalism" یعنی بنیاد پرستی۔امریکہ اور انگلینڈ میں شائع شدہ انگریزی لغات (Dictionaries) کے مطابق "Fundamentalism"کامطلب ہے ’’عیسائیت کے پرانے اعتقادات پر یقین رکھنا‘‘، ’’موجودہ عیسائیت جو سائنس سے متاثر ہے، اس کے مقابلے میں پرانی تعلیمات کو اور Bible انجیل کے اصل الفاظ کو ماننا۔‘‘ عیسائیت میں تو بنیاد پرستی کی مذمت سمجھ میں آتی ہے کیونکہ عیسائیت میں وقت کے ساتھ ساتھ خاصی تبدیلی آئی ہے بلکہ خود بائبل بھی اصلی حالت میں موجود نہیں رہی، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جس زبان (Language) میں بائبل نازل ہوئی تھی، وہ زبان بھی آج ختم ہوچکی ہے۔ اس کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ تمام الہامی کتابوں کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود نہیں لی، سوائے قرآن مجید کے! لیکن جہاں تک اسلام کا تعلق ہے ہمارا ایمان ہے کہ اسلام بدلا ہے نہ قرآن اور نہ ہی قیامت تک بدلے گا۔اسلام کے بنیادی عقائد وہی ہیں جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے تھے۔ اگرچہ اسلام میں مذہبی فرقوں کی کمی نہیں ، لیکن اختلافات تفصیلات پر ہیں نہ کہ بنیادی عقائد پر۔ چنانچہ اسلام میں دراصل بنیاد پرستی کاتصور اس طرح موجود نہیں جس طرح عیسائیت میں ہے لیکن مغربی میڈیا نے اسلام میں بنیاد پرستی کی اصطلاح ایجاد کرکے ان مسلمانوں کو نفرت اور تضحیک کانشانہ بنایا ہے جو عملاً مسلمان ہیں ۔ میرے نزدیک اسلام میں بنیاد پرستی کا مطلب اسلام کے بنیادی عقائد پر عمل کرنا ہے یعنی ہر وہ مسلمان جو نماز پڑھتا، روزے رکھتا اور زکوٰۃ اداکرتا ہے، اسے مغربی میڈیا بنیاد پرست کہے گا۔ ہمارے ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ ’’اگر مسلمان نماز پڑھتا ہے تو وہ بنیاد پرست ہے، لیکن اگر وہ تہجد پڑھتا ہے تو پھر وہ بہرصورت دہشت گرد ہے۔‘‘ کیاآپ نے کبھی غورکیاکہ یہ اصطلاح چند برس قبل افغانستان کی جنگ کے حوالے سے |