Maktaba Wahhabi

72 - 79
وبربادی کے کچھ امکانات ہوسکتے ہیں ، لیکن جب امریکہ محض پاکستانی حکومت اورپاکستانی طالبان ہر دو کی ڈور ہلا کر، محض ڈالروں اور کامیاب سفارتی چالبازیوں کے ذریعے پاکستانی قوم کو ہلاکت کا شکار کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہے، جس سے نظریاتی سطح پر اسلام کا بھی شدید نقصان ہورہا ہے، تو اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے واضح طور پر کہا جاسکتاہے کہ امریکہ ہی القاعدہ اور اس کے بیانات کو اپنی جارحیت اور ہمہ نوعیت کاروائیوں کے جواز کے لئے استعمال کررہا ہے، نہ کہ القاعدہ امریکہ کو !! ٭ موصوف کا یہ کہنا کہ امریکہ اس خطے میں قدم جما کر چین کو علاقائی مسائل میں اُلجھانے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ بھارت کو شہ دینے اور ایٹمی معاہدوں کا مقصد بھارت سے محض کاروباری یا نظریاتی منفعت نہیں بلکہ اس کو چین کے مقابلے میں لانے کی تیاری اور ان دونوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ کروانا مقصود ہے اور اس قابل بنانا ہے کہ وہ چین کو اُلجھانے کی صلاحیت رکھ سکے۔ اسی مقصد سے امریکہ بھارت کی پاکستان سے ٹینشن کا خاتمہ کرنا بھی چاہتا ہے، تاکہ بھارت اس امریکی مقصد کے لئے یکسو ہوسکے۔ اسی تناظر میں بھارتی حکومت کے تازہ بیان کو دیکھنا چاہئے کہ ہمیں پاکستانی طالبان سے زیادہ چین سے خطرہ ہے! ٭ صوفی محمد کے غیرحکیمانہ بیانات پر موصوف کے تبصرہ کے سلسلے میں واضح رہنا چاہئے کہ صوفی محمد کے یہ بے لاگ تبصرے اور کا ٹ دار خیالات سے اہل پاکستان عرصہ سے آگاہ ہیں ، ان کے یہ خیالات کوئی نئے نہیں ۔دراصل طالبان کے خلاف لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو تیار کرکے جب امریکہ کو مزعومہ نتائج حاصل نہیں ہوئے اور پاکستانی صدر پر معاہدۂ امن کو منظور کرنے کا دباؤ مزید بڑھ گیا تو میڈیا کے عناصر کو اسی طرح مغرب کے مہرے بنا کر صوفی محمد کے ان شدت پسندانہ خیالات کو عوام میں پھیلانے اور اس کے نتیجے میں ان کی اخلاقی حمایت ختم کرنے کا مشن سونپا گیا، جیسے اس سے قبل میڈیا کے ان غدار یا بصیرت سے عاری عناصر کو کوڑوں والی ویڈیو کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ آخر یہ سازش کامیاب ہوئی اور پاکستان کے مقبولِ عام ٹی وی چینل کے پھیلائے ہوئے ایسے سوالات ہر فرد کی زبان پر آئے، جس کے نتیجے میں معاہدۂ امن اخلاقی تائید سے محروم ہوگیا۔ میڈیا کے ذریعے ہونے والی اس
Flag Counter