Maktaba Wahhabi

114 - 111
حقائق و وقائع مولانا عمرفاروق سعیدی٭ جب تصویر کی آفت نہ تھی! علم قیافہ وفراست کا عجیب واقعہ ہادئ برحق جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نوعِ انسان کی دنیا وآخرت میں کامیابی کے لیے جوشرعی، اخلاقی اور معاشرتی اُصول و ضوابط پیش فرمائے ہیں ،اُنہیں ’عقل عیار‘ پر پرکھ کر بے قیمت بنا دینا بہت بڑی ضلالت اور گھاٹے کاسودا ہے۔ لوگ اس راہ اور اس ضابطہ سے اِعراض کرکے کسی صورت بھی امن و سکون نہیں پاسکتے، خواہ مادی اعتبار سے کتناہی مال کیوں نہ جمع کرلیں ، یااسلحہ کے زور پرقوموں کوفتح کرلیں یافکری اعتبار سے کیسے ہی فلسفے بھگارلیں ! ان تعلیمات میں سے ایک ارشاد آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا تصویر کے بارے میں ہے کہ ہر ذی روح شے کی تصویر سے آپ نے صراحت کے ساتھ منع فرمایاہے۔جس جگہ میں تصویر ہو، وہاں رحمت کافرشتہ نہیں آتا۔ یہ کسب اور کاروبار لعنت کا کام ہے۔ ان شرعی احکام و مسائل پر عمل پیرا ہونا اُن بندوں کے لیے بے حد آسان ہے جن میں اپنے اللہ کے ربّ ہونے، محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی اور رسول ہونے اور اسلام کے دین حق ہونے کا یقین ہو۔ اور یہ کہ فرشتے بھی کوئی چیز ہیں ، ان کی اپنی اہمیت ہے اور ہمیں ضرورت ہے کہ وہ ہم پر، ہمارے گھروں اور دکانوں میں نازل ہوں اور اگر خدانخواستہ ایمان کی یہ بنیاد کمزور ہو تو پھر حیلے بہانے سے ان تعلیمات کو ’روشن خیالی‘ سے منور کرنے کی سو راہیں نکل آتی ہیں ۔ ونسأل اللہ العافیۃ… اور پھر منفی نتائج کی ذمہ داری سو فیصد ہم حیلہ باز لوگوں ہی پر ہے۔ اللہ تعالیٰ تو کسی طرح بھی ظالم نہیں !! تصویر کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی کتاب اللباس میں پورے دس باب ذکر کئے ہیں ۔ [1]معلوم کیا جانا چاہئے کہ تصویر کی ضرورت کے اسباب جو آج ہماری زندگی میں داخل ہوگئے ہیں یاکردیئے گئے ہیں ، کیاکل ماضی میں نہ تھے؟ قانون اور معاشرتی ضروریات یقینا پہلے بھی ایسی ہی تھیں تو لوگ اپنی یہ ضروریات کس طرح پوری کرتے تھے جبکہ تصویر نہ تھی؟
Flag Counter