’پم‘ معاشرے کے کمزور حصے کو نشانہ بنا رہا تھا۔ یہ ہماری مغربی روایات کے خلاف تھا، اس لئے میں نے اسے قتل کردیا۔ گاف کو عدالت نے ۱۸ سال قید کی سزا سنادی۔ قارئین! ان تمام اسلام دشمنوں میں دو باتیں مشترک ہیں ۔ ایک یہ کہ یہ سب پارلیمنٹ کے ممبران ہیں اور دوسرا یہ کہ ان سب کے اسرائیل سے گہرے تعلقات ہیں ۔ آخر یہ سب ایسا کیوں کررہے ہیں ؟ کیا یہ سب ایک اتفاق ہے؟ ہرگز نہیں ۔ اس بات کی تہہ تک پہنچنے کے لئے ہمیں ہالینڈ کے بارے میں مزید جاننا ہوگا… ہالینڈ یورپی یونین کے اوّلین اراکین میں سے ہے۔ اس کی سرحدیں جرمنی اور بلجیم سے ملتی ہیں ۔ ۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اگرچہ سارا یورپ اسرائیل کے موقف کی حمایت کررہا تھا لیکن ۱۹۷۳ء کی عرب اسرائیل جنگ میں ہالینڈ امریکہ کے بعد پوری دنیا میں وہ واحد ملک تھا جس نے اسرائیل کی نہ صرف حمایت کی بلکہ مدد بھی۔ ہالینڈ کی آبادی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کے قریب ہے جس میں ۱۰لاکھ مسلمان ہیں ۔ تناسب کے لحاظ سے یورپ کے جس ملک میں سب سے زیادہ مسلمان موجود ہیں وہ ہالینڈ ہی ہے۔ اگرچہ تعداد کے لحاظ سے مسلمان فرانس میں سب سے زیادہ ہیں ، لیکن آبادی کے تناسب کے حساب سے ہالینڈ میں مسلمان ہر یورپی ملک سے زیادہ تعداد میں بستے ہیں ۔یہ پوری آبادی کا ۶ء۵ فیصد ہیں ۔ تمام تر مخالفت کے باوجود اسلام ہالینڈ میں بھی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہالینڈ میں عریانی اور فحاشی اپنے عروج پر ہے۔ ملک کی آبادی کا ۴۱ فیصد طبقہ دہریہ نظریات رکھتا ہے جبکہ رومن کیتھولک ۳۱ فیصد اور ڈچ ریفارمر ۱۳ فیصد ہیں اور یہ بھی پروٹسٹنٹ کی ایک قسم ہے جبکہ ۷ فیصد پروٹسٹنٹ ہیں ۔ یہاں بہت ساری خواتین بغیر قمیص کے عام ٹرانسپورٹ میں سفر کرتی ہیں اور اس کے علاوہ ہم جنس پرستی کی لعنت بھی عام ہے۔ اس ملک میں منشیات استعمال کرنے کی باقاعدہ قانونی اجازت موجود ہے۔یہاں ہیروئن سمیت دیگر ممنوع منشیات ۱۵ سال سے زیادہ عمر کے افراد کے لئے غیر مؤاخذہہے۔اس غیر اخلاقی آزادی کے نتائج کی وجہ سے اس معاشرے سے تنگ آئے ہوئے افراد تیزی سے اسلام کی جانب راغب ہورہے ہیں اور اسلام تیزی سے اپنی جگہ بنا رہا ہے۔اوریہی وہ چیز ہے جس نے حکومتی حلقوں کو پریشان کررکھا ہے۔چنانچہ اس |