انتظامات سخت کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیا رکرنے کا حکم دیا ہے۔ خبر ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہالینڈ کے سفارت خانوں کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف بیک وقت ۱۷ ڈینش اخبارات نے شرانگیزی کا ثبوت دیتے ہوئے توہین آمیز خاکے دوبارہ شائع کرکے مسلمانوں کے زخم ہرے کردیئے ہیں ۔ اب آئیے اس انکشاف کی جانب جو اس نے اس انٹرویو کے دوران کیا ہے… گریٹ ولڈرز نے کہا کہ وہ نامور مستشرقین، پروفیسرز اور قلم کاروں کی ایک ٹیم کے ساتھ ایک فلم پر کام کررہا ہے۔ اس فلم کے ذریعے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ یورپ کے رنگ میں رنگے مسلمانوں میں بھی قرآن کی عظمت بہت حد تک زندہ ہے۔ جس کی وجہ سے ہر وہ چیز اور نظریہ تیزی سے تباہی کی جانب گامزن ہے جس پر مغربی تہذیب قائم ہے۔ یہ فلم مغربی دنیا کو ایک بہت بڑے خطرے سے آگاہ کرے گی اور وہ خطرہ ہے اسلامائزیشن کا۔ یورپ کو اس وقت اسلامائزیشن کے سونامی کا سامنا ہے۔ ہمیں اس طوفان کو روکنے اور اس کے خلاف بند باندھنے کے لئے متحد ہونا پڑے گا، ورنہ یہ مذہب پورے مغرب کو اپنے بہاؤ میں بہالے جائے گا۔ اس انٹرویو میں اس نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہماری ثقافت فرسودہ اسلامی ثقافت سے بہت بہتر ہے۔ دنیا میں موجود ۹۹ فیصد عدم برداشت اسلامی عقائد اور قرآن کی وجہ سے ہے۔ اپنے ان خیالات کی وجہ سے چونکہ یہ کافی عرصے سے سخت سکیورٹی میں رہنے پر مجبور ہے، اس لئے اس نے یہ بھی کہاکہ میں جن حالات میں رہنے پر مجبور ہوں ، میں اپنے بدترین دشمن کے لئے بھی ایسا کبھی نہیں چاہوں گا اور اس صورتِ حال کی وجہ سے اسلام کے خلاف میرے نظریے میں مزید شدت آئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اس فلم کو ہالینڈ کے مقبول نیوز روم پروگرام NOVAمیں نشر کرنا چاہتا ہے۔ اگر اس کی اجازت نہ ملی تو پھر وہ اس فلم کو اس وقت میں چلائے گا جو گورنمنٹ نے اس کی پارٹی کو سرکاری ٹی وی پر عطا کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مشہورِ زمانہ ویب سائٹ Youtube پربھی جاری کرے گا۔ کہا جارہا ہے کہ یہ فلم توہین قرآن اور توہین رسالت پر مبنی ہوگی اور اس سے پہلے کی جانے |