رائے کو نہیں مانتا۔‘‘ ٭ بعض محدثین نے اس بات پر اہل فن کا اجماع نقل کیاہے کہ صحیحین کی روایات کی صحت قطعی ہے ۔استاذ ابو اسحق اسفرائینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : أھل الصنعۃ مجمعون علی أن الأخبار التي اشتمل علیھا الصحیحان مقطوع بھا عن صاحب الشرع (النکت علی کتاب ابن الصلاح: ج۱/ص۳۷۷) ’’اہل فن کا اس پر اجماع ہے کہ صحیحین کی روایات قطعیت کے ساتھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔‘‘ جیسا کہ آغاز میں شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کا بھی اس پر اجماع ہونے کا تذکرہ گزر چکا ہے ۔ صحیحین کے بارے میں محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ صحیحین کی تمام متصل مرفوع روایات قطعاً صحیح ہیں ۔ خلاصہ کلام یہی ہے کہ صحیحین کی غیرمنتقد روایات کی صحت قطعی ہے ، کیونکہ ان کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔ اس لیے جب تک صحیحین کی بعض احادیث پربعض ائمہ محدثین کی طرف سے کلام نہیں ہوا تھا، اس وقت تک تو ہم یہ کہہ سکتے تھے کہ صحیحین کی احادیث کی صحت ظنی ہے لیکن تحقیق کے بعد صحیحین کی جن احادیث میں دو پہلوؤں (یعنی سچ اور جھوٹ) میں سے ایک پہلو پر محدثین کا اتفاق ہو گیا توان کی صحت قطعیت کے ساتھ متعین ہو گئی اور ایسی احادیث علم کا فائدہ دیتی ہیں لیکن جن احادیث میں خبر کے دو پہلوؤں میں سے ایک پہلو پر سو فی صد محدثین کا اتفاق نہ ہو سکا بلکہ بعض محدثین نے ان احادیث میں بعض علل کی نشاندہی کی تو ان احادیث کی صحت ظنی رہی اور ان سے ایسا علم ظنی حاصل ہوتا ہے۔ صحیحین کی بعض روایات پر ائمہ محدثین کے کلام نے ان کی غیر متکلم فیہ روایات کی صحت کو قطعاًمتعین کر دیا۔ مصادر و مراجع ٭ اختصار علوم الحدیث للحافظ ابن کثیر، وزارۃ الأوقاف والشؤون الإسلامیۃ، دولۃ قطر ٭ الباعث الحثیث، وزارۃ الأوقاف والشؤون الاسلامیۃ، دولۃ قطر |