دعا بھی نہیں آرہی تھی۔ اس تصور کے ساتھ خود کو تسلی دی کہ ان حالات میں ، جب گھر والے دور گاؤں سے آکر … دونوں کولے گئے ہوں گے تو افراتفری میں پیغام بھیجنے کا موقع کہاں ؟ جب بھی اعلان ہوتا کہ ’’آج رات کو عسکری کارروائی کا آغاز ہوجائے گا۔ فائرنگ، گولہ باری کا سلسلہ شروع، مزید طالبات نے خود کو حکام کے حوالے کردیا۔ ابھی اندر بہت سی خواتین اور بچے ہیں ۔ یرغمال بنالیا گیا ہے وغیرہ وغیرہ… تو میری نظر اپنے موبائل فون پراس خواہش کے ساتھ … لپک جاتی کہ کاش!! وہ پیغام صرف ایک بار پھر آجائے … میں نے جسے کبھی محفوظ نہ کیا۔ کون تھیں ؟ کہاں چلی گئیں ؟ ۸ جولائی کی شب اچانک ایک مختصر ایس ایم ایس موصول ہوا۔ بھائی جان! کارڈ ختم ہوگیا ہے… پلیز فون کریں ۔ ’’میں نے اگلے لمحے رابطہ کیا تو میری چھوٹی… پیاری اسماء زار و قطار رو رہی تھی۔ بھائی جان، ڈر لگ رہا ہے۔ گولیاں چل رہی ہیں ! میں مرجاؤں گی؟ میں نے چلا کر جواب دیا۔ اپنی بہن سے بات کراؤ… بہن نے فون سنبھال لیا، آپ دونوں فوراً باہر نکلیں … معاملہ خراب ہورہا ہے… کہیں تو میں کسی سے بات کرتا ہوں کہ آپ دونوں کو حفاظت سے باہر نکالیں ۔… دھماکوں کی آوازیں گونج رہی تھیں ۔ مجھے احساس ہوا کہ بڑی بہن نے اسماء کو آغوش میں چھپا رکھا ہے لیکن چھوٹی پھر بھی بلک رہی ہے … رو رہی ہے… ! ’’بھائی وہ ہمیں کیوں ماریں گے؟؟ وہ ہمارے مسلمان بھائی ہیں !! وہ بھی کلمہ گو ہیں ۔ اور پھر ہمارا جرم ہی کیاہے؟ آپ تو جانتے ہیں بھائی! ہم نے تو صر ف باجی شمیم کو سمجھا کر چھوڑ دیا تھا… چینی بہنوں کے ساتھ بھی یہی کیا تھا… بھائی!! یہ سب ان کی سیاست ہے۔ ہمیں ڈرا رہے ہیں ۔بہن پُراعتماد لہجے میں بولی… دیکھیں ! حالات بُرے ہیں ۔ میں بتا رہا ہوں … آپ فوراً نکل جائیں … خدا کے لئے۔ مجھے احساس ہوا کہ میں گویا… اُنہیں حکم دے رہا ہوں ۔ ’’بھائی! آپ یونہی گھبرا رہے ہیں ۔ غازی صاحب بتارہے تھے کہ یہ ہمیں جھکانا چاہ رہے ہیں … باہر کچھ بھائی پہرہ بھی دے رہے ہیں ۔ کچھ بھی نہیں ہوگا، آپ دیکھئے گا… اب فوج آگئی ہے۔ نا!! یہ بدمعاش پولیس والوں کو یہاں سے بھگا دے گی۔ آپ کو پتہ ہے… فوجی تو کٹر مسلمان ہوتے ہیں …وہ ہمیں کیوں ماریں گے… ہم کوئی مجرم ہیں … کوئی ہندوستانی ہیں … کافر ہیں … کیوں ماریں گے وہ ہمیں …!!‘‘ بہن کالہجہ پراعتماد تھا … اور وہ کچھ بھی سننے کو تیار نہ تھی۔ ڈاکٹر بھائی مجھے تو ہنسی آرہی ہے کہ آپ ہمیں ڈرا رہے ہیں ۔ ’’آپ کو تو پتہ ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے، یہ اسماء تو یونہی زیادہ ڈر گئی ہے اور ہاں آپ کہیں ہم بہنوں کانام نہ لیجئے گا۔‘‘ ایجنسی والے بٹہ گرام میں ہمارے والد، والدہ اور بھائیوں کو پکڑ لیں گے۔ سب ٹھیک ہوجائے گا بھائی۔ وہ ہمیں کبھی نہیں ماریں گے۔‘‘ میں نے دونوں کو دعاؤں کے ساتھ فون بند کیا اور نمبر محفوظ کرلیا۔ اگلے روز گزرے کئی گھنٹوں سے مذاکرات کی خبریں آرہی تھیں اور میں حقیقتاً گزرے ایک ہفتے سے جاری اس قصے کے خاتمے کی توقع کرتا، ٹی وی پر مذاکرات کو حتمی مراحل میں داخل ہوتا دیکھ رہا تھا کہ احساس ہونے لگا کہ کہیں کوئی گڑ بڑ ہے۔ میں نے چند شخصیات کو اسلام آباد فون کرکے اپنے خدشے کا اظہار کیا کہ معاملہ بگڑنے کو ہے تو جواباً ان خدشات کو بلا جواز قرار دیا گیا لیکن وہ درست ثابت ہوئے اور علما کے وفد کی ناکامی اور چوہدری شجاعت کی پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی وہ |