Maktaba Wahhabi

75 - 79
اُن کے حجرے کی طرف قدم بڑھایا تو ننھی اسماء پیچھے بھاگتی ہوئی آئی۔ بھائی جان! آٹوگراف دے دیں ، ہانپ رہی تھی۔ میرا نام اسماء اور باجی کا نام عائشہ ہے۔ میں نے حسب ِعادت دونوں کے لئے طویل العمری کی دعا لکھ دی۔ آگے بڑھا تو ایک اور فرمائش ہوئی۔ بھائی جان! اپنا موبائل نمبر دے دیں ۔ آپ کو تنگ نہیں کروں گی۔ نہ جانے کیوں میں نے خلافِ معمول اُس بچی کو اپنا موبائل نمبر دے دیا۔ اس کی آنکھیں جیسے چمک اٹھیں … اسی دوران غازی صاحب نے میرا ہاتھ کھینچا… ڈاکٹر صاحب یہ تو ایسے ہی تنگ کرتی رہے گی … کھانا ٹھنڈا ہورہا ہے اور عبدالعزیز صاحب … آپ کا انتظار کررہے ہیں۔‘‘بچی واپس بھاگ گئی اور میں مدرسے کے اندر تنگ گلیوں سے گزرتا… عقب میں غازی صاحب کے حجرے تک جا پہنچا… جہاں اُنہوں نے کہا کہ ’’ڈاکٹر صاحب ایک زحمت ، والدہ بھی آپ کو د عا دینا چاہتی ہیں …!!‘‘ کھانا ہم نے فرش پر دسترخوان بچھا کر کھایا اور اس دوران عبدالعزیز صاحب بھی ساتھ شامل ہوگئے… بات چیت ہوتی رہی اور جب میں نے رخصت چاہی تو اُنہوں نے اپنی کتابوں کا ایک سیٹ عطیہ دیتے ہوئے دوبارہ آنے کا وعدہ لیا اور پھر دونوں بھائی… جامعہ کے دروازے تک چھوڑنے، اس وعدے کے ساتھ آئے کہ میں دوبارہ جلد واپس آؤں گا۔ حقیقت یہ کہ میں دونوں علماء کا استدلال سمجھنے سے مکمل قاصر رہا۔ چند مسلح نوجوان اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے … مصافحہ تو کیا لیکن گفتگو سے اجتناب کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔ لیکن دروازے سے باہر قدم رکھتے وہی شیطان کی خالہ اسماء اُچھل کر پھر سامنے آگئی۔ بھائی جان! میں آپ کو فون نہیں کروں گی … وہ کارڈ باجی کے پاس ختم ہوجاتا ہے نا … ایس ایم ایس کروں گی۔ جواب دیتے رہئے گا… پلیز بھائی جان! اس کی آنکھوں میں معصومیت اور انداز میں شرارت کا امتزاج تھا … اچھا بیٹا!! ضرور… اللہ حافظ۔ جاتے جاتے پلٹ کر دیکھا تو بڑی بہن بھی روشندان سے جھانک رہی تھی کہ یہی دونوں بہنوں کی کل دنیا تھی۔ کون تھیں ؟ کہاں چلی گئیں ؟ جو احباب میری ذاتی زندگی تک رسائی رکھتے ہیں وہ واقف ہیں کہ میں خبروں کے جنگل میں رہتا ہوں ۔ دن کا بیشتر حصہ اخبارات، جرائد اور کتابوں کے اَوراق میں دفن گزارتا ہوں ۔ چنانچہ گزرے تین ماہ کے دوران بھی جہاں چیف جسٹس کا معاملہ پیچیدہ موڑ اختیار کرتا… اُن میں الجھائے رہنے کا سبب بنا، وہیں یہ مصروفیات بھی اپنی جگہ جاری رہیں لیکن اس تمام عرصے، وقفے وقفے سے مجھے ایک گمنام نمبر سے ایس ایم ایس موصول ہوتے رہے۔ عموماً قرآن شریف کی کسی آیت کا ترجمہ یا کوئی حدیث ِمبارکہ … یا پھر کوئی دعا… رومن اُردو میں … اور آخر میں بھیجنے والے کا نام … ’’آپ کی چھوٹی بہن: اسما‘‘ یہ سچ ہے کہ ابتدا میں تو مجھے یاد ہی نہیں آیا کہ بھیجنے والی شخصیت کون ہے؟ لیکن پھر ایک روز پیغام میں یہ لکھا آیا کہ’’ آپ د وبارہ جامعہ کب آئیں گے؟‘‘ تو مجھے یاد آیا کہ یہ تو وہی چھوٹی نٹ کھٹ … حجاب میں ملبوس بچی ہے۔ جس سے میں جواب بھیجنے کا و عدہ کرآیا تھا۔ میں نے فوراً جواب بھیجا۔ بہت جلد…!! جواب آیا‘‘ شکریہ بھائی جان۔ میں اپنے موبائل فون سے پیغام مٹاتا چلا گیا تھا چنانچہ چند روز قبل جب لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر فوجی کاروائی کا اعلان ہوا تو میں نے بے تابی سے اپنے فون پر اس بچی کے بھیجے پیغامات تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے میں سب مٹا چکا تھا۔ اُمید تھی کہ اسماء بڑی بہن کے ساتھ نکل گئی ہوگی، لیکن پھر بھی بے چینی سی تھی۔ کوئی آیت، حدیث،
Flag Counter