Maktaba Wahhabi

112 - 79
اسلام اور خواتین محترمہ زینب الغزالی دورِ فتن میں مسلم خاتون کا فریضہ میں ایک اہم موضوع پر اظہار خیال کرنے اُٹھی ہوں ۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ معاشرہ کی تعمیر میں عورت کا کیا کردار ہوناچاہئے؟ یہ ایک انتہائی اہم موضوع ہے…! بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پوچھا جارہا ہے کہ کیامعاشرے کی تعمیر میں مسلمان عورت کا کوئی عمل دخل اور ذمہ داری ہے؟ اگر سوال یہی ہے تو اس کا جواب نہ صرف اثبات میں ہے بلکہ واقعہ یہ ہے کہ عورت کا تو وجود بذاتِ خود ایک بہت بڑا کردار ہے۔ اس لئے کہ یہ عورت ہی تو ہے جو نفس ِانسانی کاشت کرتی ہے اور مرد ہو یا عورت، سب کو اپنی کوکھ سے جنم دیتی ہے اور پھر اسے جنم دینے کے بعد اس کی پرورش کرتی ہے۔ میری مراد یہ ہے کہ اس ننھی جان کوجس خالق ِحقیقی نے اپنی قدرت ِ کاملہ سے ماں کے رحم میں پیدا فرمایا اور اس کو نک سک سے مکمل کیا، وہی اسے رحم مادر سے باہر بھیجتا ہے۔ اس کے بعد اس کی پرورش اور تربیت بھی اسی کی ذمہ داری بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تخلیق ِانسانی کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنسَانَ مِنْ سُلَالَۃٍ مِّنْ طِینٍ٭ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَۃً فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْنٍ٭ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظَامًا فَکَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ اَنْشَئْنٰـہُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ ﴾ ’’ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا، پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا۔ پھر اس کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں ، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کر کھڑا کیا۔ پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ سب کاریگروں سے اچھا کاریگر۔‘‘ (المومنون:۱۲ تا ۱۴) چنانچہ جب رحم ِمادر اپنے لخت ہائے جگر کاٹ کر پھینکتا ہے، یعنی جب ماں بچے کو جنم دیتی ______________ ٭ ۴ دسمبر ۱۹۸۵ء کو اسلام آباد میں منعقدہ خواتین کی’عالمی سیرت کانفرنس‘ کا ایک خطاب
Flag Counter