Maktaba Wahhabi

56 - 64
علمی سرگرمیاں سر انجام دیتے ہوئے لکھیں جبکہ آخری دو کتابیں الجمعية الشرعية سے تعلق کے دوران لکھیں۔ یہ کتابیں آپ کے رجحانات کو ظاہر کرتی ہیں کہ شیخ سید سابق کو بدعات سے کس قدر نفرت اور سنت سے کس قدر محبت تھی!! آپ کا جذبہ جہاد اور شوقِ شہادت: آپ محض درس و تدریس اور تصنیف و تالیف اور صوم و صلوٰۃ کے دل دادہ ہی نہ تھے بلکہ آپ کے دل میں فی سبیل اللہ جہاد کر کے شہادت کے مرتبہ پر فائز ہونے کی تمنا موجزن رہتی تھی۔ جونہی قتال فی سبیل اللہ کے حالات پیدا ہوئے، آپ افواجِ اسلام کے ہر اول دستے میں موجود ہوتے۔ جب ۱۹۴۷ء میں عرب اسرائیل جنگ چھڑی تو آپ نے جہاد کے احکام اور اس کی دعوت دینے کا بیڑا اُٹھایا اور لوگوں کو اسباب اختیار کرنے اور اللہ پر بھرپور بھروسہ کرنے کی تبلیغ کی اور اُنہیں اسلحہ کھولنے، جوڑنے اور اسے فائر کرنے اور فدائی حملے کرنے کی ترغیب دلائی۔ چنانچہ جب نقراشی مارا گیا تو اس کے قتل کا الزام سید سابق پر دھر دیا گیا اور جہاد سے متنفر کرنے کی غرض سے انہیں ’کشت و خون کے مفتی‘ کا لقب دے دیا گیا اور انہیں دو سال تک عذاب کی بھٹی میں سلگایا گیا۔ آپ نے یہ عرصہ نہایت صبر و استقلال سے گزارا۔ آپ جیل میں بھی مصائب پر صبر کرنے اور اللہ پر توکل کرنے اور مقدر کے لکھے ہوئے پر راضی رہنے کی تلقین کرتے رہے اور جب آپ کو بے گناہ قرار دے کر جیل سے رہا کر دیا گیا تو اس وقت مصر میں جنگِ رمضان کا میدان سج چکا تھا۔ آپ سیدھے میدانِ جنگ میں پہنچ گئے اور مصری افواج کے حوصلے بلند کرنے لگے۔ آپ کے خصائل و شمائل: سید سابق رحمۃ اللہ علیہ سلفی المشرب، فقیہ اور وسیع الظرف عالم دین تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وافر علم اور رفیع خلق عطا فرمایا تھا۔ آپ حدیث نبوی ((المؤمن مَألفٌ)) کے بمصداق محبت خور اور دوست پرور انسان تھے۔ اللہ نے آپ میں انسانی ہمدردی اور رحمت و مودّت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور آپ کو نرم خو، عفیف اللسان اور حاضر جواب بنایا تھا۔ آپ بڑے خوش طبع، فصیح اللسان، بلیغ البیان خطیب اور ذہین و فطین سکالر تھے۔ آپ اپنے لیکچر کے دوران طلبہ کو بور نہ ہونے دیتے تھے بلکہ جب کبھی محسوس کرتے کہ
Flag Counter