خطبہ صدارت جناب محمد میاں سومرو چیئرمین سینٹ آف پاکستان ’دہشت گردی اور اسلام‘ ۲۳/ جولائی کے سیمینار میں صدرِ مجلس کے خطاب کا متن محترم علماء کرام، ذمہ داران اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ، احبابِ گرامی اور سامعین حضرات! آج کا یہ سیمینار موجودہ عالمی تناظر میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ ایک طرف یہ اکیسویں صدی کے چیلجنز کے جواب میں ایک تربیتی ورکشاپ کا افتتاحیہ ہے تو دوسری طرف اس کی ابتدا دورِ حاضر کے اہم ترین موضوع پر ایک سیمینار سے ہو رہی ہے یعنی ’دہشت گردی اور اسلام‘ گزذشتہ عشرہ سے پوری دنیا میں انتہا پسندی، دہشت گردی او تخریب کاری کی جتنی وارداتیں ہوئی ہیں، وہ اپنے اثرات اور عواقب کے لحاظ سے پوری انسانی تاریخ میں نمایاں ہیں۔ بالخصوص پاکستان اس وقت اِس المی دہشت گردی سے نپٹنے کے لئے ایک اہم کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اس اعتبار سے آج کا یہ سیمینار نہ صرف دہشت گردی کے محرکات کو جاننے کا ایک ذریعہ ہے بلکہ اس صورتِ حال سے نکلنے اور امن عامہ کے قیام کے لئے مثبت اور ٹھوس تجاویز بھی سامنے لانا اس کا مقصد ہے، کیونکہ انفرادی حیثیت سے بڑھ کر اجتماعی سطح پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کر کے ہی ہم اس بحران سے نکل سکتے ہیں جس میں مشرق و مغرب کے تمام خطے کسی نہ کسی درجے میں الجھاؤ کا شکار ہیں۔ سامعین محترم! دہشت گردی اور تخریب کاری ایک عالمی مسئلہ ہے، اگرچہ اس کی تاریخ بڑی پرانی ہے، جسے ’انتہا پسندی‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ تخریب کاروں کو ہمیشہ انتہا پسندی ہی فروغ دیتی ہے۔ خواہ انتہا پسندی (Extremism ) مذہبی نوعیت کی ہو یا اس کا پس منظر معاشی، تجارتی اور سیاسی ہو! اس تشدد کی کوئی ذی شعور انسان یا مہذب دُنیا تائید |