زندگی میں محسوس کرتا ہوں۔ اس کے بعد سید سابق مرحوم کا شیخ حسن البنا رحمۃ اللہ علیہ سے تعارف ہو گیا تو آپ ان کی دعوت میں شریک ہو کر ان کے معاون بن گئے اور آپ نے اِخوان المسلمین کی تعلیم و تربیت کا بیڑا اُٹھا لیا اور عرصۂ دراز تک اُنہیں تعلیم دیتے رہے۔ ایک دِن شیخ حسن البنا مرحوم نے بذاتِ خود آپ کا درس سنا تو اُنہیں ان کا اُسلوب بہت پسند آیا اور انہوں نے ان دروس کو کتابی صورت میں مدوّن کرنے کا حکم دے دیا اور یہیں سے فقہ السنۃ کی تالیف کا آغاز ہو گیا۔ یوں تو آپ کی دیگر مؤلفات بھی نہایت وقیع ہیں، لیکن آپ کو اپنی کتاب فقه السنة بہت ہی محبوب تی کیونکہ آپ نے اس کو روایتی اسالیب کے اُسلوب سے ہٹ کر صحیح منہج کے مطابق تالیف کیا اور کتاب و سنت کے قوی دلائل سے جس امام کے مذہب کی تائید ہوتی تھی اسے دل کھول کر ترجیح دی اور جہاں کہیں کسی کا موقف قرآن و سنت کی رُو سے غلط ثابت ہوا، اس کی تردید کر دی اگرچہ وہ جمہور علمائے اُمت کا مذہب ہی کیوں نہ ہو۔ فقه السنة کے عمدہ اُسلوبِ بیان اور محکم استدلال اور حسن ترتیب نے سید سابق کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے اور آپ کا نام آپ کی کتاب کا لاحقہ بن گیا۔ جونہی کسی عالم کی زبان پر فقہ السنہ کا نام آتا ہے تو آگے خود بخود سید سابق کا نام زبان پر آجاتا ہے۔ یہ آپ کے خلوصِ نیت کی برکت ہے کہ یہ کتاب لاکھوں کی تعداد میں چھپ رہی ہے اور مسلم و غیر مسلم ممالک کے لاکھوں مسلمان اس سے فقہی رہنمائی حاصل کر رہے ہیں بلکہ ۱۹۹۴ء میں اس شاندار کتاب کی تالیف پر آپ کو ’کنگ فیصل ایوارڈ‘ بھی دیا گیا اور مصریں نے بھی اپنے ملک کے اس قابل قدر پروفیسر اور مصنف کو بہت پذیرائی بخشی اور بہت سے گولڈ میڈل عطا کئے۔ آپ کی دیگر مؤلفات یہ ہیں: 1. مصادر القوة في الاسلام 2. الربا والبديل: بعض معاصرین کے سود کے جواز کے فتووں پر محاکمہ 3. رسالة في الحج 4. رسالة في الصيام 5. تقاليد و عادات يحب أن تزول في الأفراح والمناسبات 6. تقاليد و عادات يجب أن تزول في المأتم ان میں چار کتابیں تو آپ نے وزارتِ اَوقاف کے زیر اہتمام قائم شدہ ادارہ ثقافت کی |