Maktaba Wahhabi

135 - 79
یادِ رفتگاں مولانا عبد الجبار سلفی آہ ! شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمہ اللہ چمنستانِ رسالت کا یہ بلبل تقریباً ستاسی سال قبل، یعنی 1918ء میں اس دنیا میں تشریف لایا اور تقریباً پینسٹھ سال تک مختلف گلستانوں میں چہچہاتا رہا اور وما جعلنا لبشر من قبلك الخُلد کے ازلی قانون کے تحت 6/اگست 2005ء میں ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگیا۔ آپ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے لحن داوٴدی عطا فرمایا تھا اور جب آپ اپنی رسیلی اور سُریلی آواز سے قرآن کی آیات اور حضرت رسالت مآب کی مدح میں اشعار پڑھتے تو لاکھوں سامعین وجد میں آکر جھومنے لگتے۔ آپ نے کراچی تا خیبر چاروں صوبوں میں لاتعداد جلسوں سے خطاب کیا، آپ کی زبان میں اللھ تبارک و تعالیٰ نے بلا کی تاثیر رکھی تھی۔ جس جلسہ میں آپ کا خطاب ہوتا اسے سننے کے لئے دیہاتوں کے گنوار اور شہروں کے متمدن لوگ یکساں طور پر کشاں کشاں چلے آتے۔ عموماً آپ کا وعظ رات ڈیڑھ دو بجے شروع ہوتا اور اذانِ فجر تک جاری رہتا۔ سامعین آپ کے وعظ کو یوں خاموش ہوکر سنتے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں اور اُنہیں یوں معلوم ہوتا تھا کہ وحی الٰہی اب ہی نازل ہورہی ہے۔ بڑے سے بڑے مذہبی مخالف اپنے نرم و گرم بستروں کو چھوڑ کر آپ کی مجلس وعظ میں آبیٹھتے تھے۔ آپ کے فرقہ پرست مخالف بھی آپ کے جادو اثر وعظ سے بڑے خوفزدھ رہتے تھے۔ ان کے خوف کی وجہ یہ نہ تھی کہ آپ اپنے وعظ میں دشنام طرازی کریں گے بلکہ اس وجہ سے کہ آپ ان کی دھکائی ہوئی فرقہ پرستی کی آگ کو بجھا دیں گے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی میں مذہبی مخالفین کو مار کر سو شہید کا ثواب حاصل کرنے کا فتویٰ نہیں دیا او رنہ ہی آپ کے معتقدین نے زندگی بھر کسی مذہبی مخالف کے جذبات مجروح کئے۔ آپ نے زندگی بھر امر بالمعروف ونھی عن المنکر کا فریضہ احسن انداز میں انجام دیا۔ آپ کا پُر اثر وعظ سن کر کتنے سود خوروں نے سود خوری سے اور رشوت خوروں نے رشوت خوری سے توبہ کرلی بلکہ آپ کے ایک وعظ میں سولہ
Flag Counter