عالمی سیاست ڈ اکٹر محمد حماد لکھوی( آبادی اور ترقی محدث کے گذشتہ شمارے میں ’فیملی پلاننگ سے مغربی مفادات‘ کے موضوع پر ایک مضمون شائع کیا گیا تھا، اسی مضمون میں پیش کردہ بعض نکات کی مزید تصدیق وتکمیل کیلئے حسب ِذیل مقالہ خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ اس مقالہ میں مغربی مفکرین کے خیالات کی روشنی میں ترقی اور نشو ونما کے باب میں آبادی کے مثبت کردارکا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ مختصر جائزہ صاحبانِ فکر ودانش کے لئے واقعتا چشم کشا ہے، اور ہمارے اربابِ اقتدار کو سنجیدہ غور وفکر کی دعوت دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی قومی پالیسیاں قومی مفاد میں بنانے کی توفیق دے۔ ح م اسلام کا تصورِ فلاح ’دین ودنیا‘ دونوں کو شامل ہے ! ﴿وَكَأَيِّن مِن دَابَّةٍ لَا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللّٰهُ يَرْزُقُهَا،وَإِيَّاكُمْ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْم﴾ (العنکبوت: 60) ”اور کتنے ہی جاندار (زمین پر) ایسے ہیں جو اپنی روزی اُٹھائے نہیں پھرتے، ان کو بھی اللھ رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔ اور وھ بہت سننے والا اور جاننے والا ہے۔“ ’اسلام‘ انسانی فلاح و ترقی کا جو تصور پیش کرتا ہے، اس کی اساس انسانی زندگی کے بارے میں ’یک حیاتی‘ کی بجائے اس کا ’دو حیاتی‘نقطہ نظر ہے کہ تمام مفادات و وسائل اور منازل کا حصول اگرچہ اس حیاتِ دنیوی میں بھی ا ہم ہے لیکن فلاح و ترقی کی اصل حقیقت حیاتِ اُخروی کی حتمی منزل کے ساتھ منسلک ہے۔ چنانچہ اس دنیا میں مادّی وسائل کے حصول کی خاطر معاشی جدو جہد کو نہ صرف جائز قرار دیا گیا ہے بلکہ انسانی فطرت کو ملحوظ رکھتے ہوئے معاشی وسائل کو اللہ کا فضل قرار دے کر اس سلسلے میں محنت و کاوش کی ترغیب بھی دلائی گئی ہے۔ لیکن چونکہ اصل اور حتمی کامیابی و ترقی کا تعلق دوسری زندگی سے ہے، لہٰذا مادّی وسائل کی دوڑ |