Maktaba Wahhabi

107 - 79
نقد و نظر پروفیسر ضیاء اللہ برنی مسئلہ امامت ِزن اور حلقہ اشراق جاوید احمد غامدی کے زیر نگرانی سرگرم حلقہ اشراق کی تحقیق و تنقید اور دلچسپیوں کا مرکز ایسے مسلمہ اُمورہیں جن کے بارے میں اُمت ِمسلمہ میں چودہ صدیوں سے عمومی طور پر اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔ چونکہ عالمی سطح پر سپر قوتوں کے ایجنڈے کے مطابق اسلام اور مغربی تہذیب کی کشمکش میں ایسے بعض مسلمات کو ہدفِ تنقید بنایا جارہا ہے، اس لئے مسلمانوں کی طرف سے اس جارحیت کا مناسب دفاع کرنے کی بجائے اس حلقہ نے یہ آسان راہ اختیار کی ہے کہ شریعت ِاسلامیہ کی نصوص میں پائے جانے والے بعض احتمالات کو یا ائمہ اسلاف کے بعض اقوال کو سیاق و سباق سے جدا کرکے ان سے من مانا مطلب کشید کر لیا جائے۔ حلقہ اشراق کا مسلماتِ اسلامیہ کے ساتھ یہ رویہ علم وتحقیق کے میدان میں ذہنی مرعوبیت اور فکری ہزیمت کا آئینہ دار ہے !! ممتاز علمی ماہنامے ’محدث‘ میں گاہے بگاہے غامدی صاحب کے ایسے افکار پر تبصرہ بھی شائع ہوتا رہتاہے۔ حال ہی میں عورت کی امامت کے مسئلہ پر جب ’اشراق‘ نے اُمت مسلمہ سے ہٹ کر ایک بالکل نرالا موقف شائع کیا تو بطورِ خاص ’محدث‘ کے جون 2005ء کے شمارے میں اس کو موضوعِ بحث بنایاگیا اور نامور علماء کرام کے قلم سے ان کی فاسد تاویلات کی قلعی کہولی گئی۔ جن حضرات نے اس شمارے کا بالاستیعاب مطالعہ کیا ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ محدث کا یہ شمارہ تحقیقی اعتبار سے کس پایہ کا ہے اوراس میں کس قدر معیاری اور متوازن اُسلوب میں غامدی حلقہ کے دلائل کی حقیقت پیش کرکے نفس مسئلہ پر قرآن و حدیث سے اسلامی موقف کی وضاحت کی گئی ہے۔ حلقہ اشراق کے پاس ان میں کسی ایک دلیل کا بھی علمی جواب تو نہیں تھا، لیکن اُنہوں نے حسب ِروایت اصل مسئلہ پر قرآن وسنت کے مستند دلائل کوبحث کی بنیاد بنانے کی بجائے کچھ نئے شگوفے چھوڑنے شروع کردیے۔ اگر علمی تحقیق کایہی ڈھنگ رہے
Flag Counter