Maktaba Wahhabi

77 - 79
فریضہ حج سے واپسی پر جس لمحے اس نے دھوم دھام سے ایک مقامی مسجد کے سامنے ’حج سے حاصل کئے ہوئے سبق‘ کو مقامی طورپر دہرانے کی کوشش کی تو فوری طور پر اسے جارحانہ تنبیہ سے دوچار ہونا پڑا۔ وہ اپنے آپ کو تبدیل کیے بغیر ’تبدیلی کا ذریعہ بننے والے عامل‘ کا کردار ادا کررہی ہے۔“ اسریٰ نعمانی کا موقف یہ ہے کہ عورتوں کے حقوق کے بارے میں اس کی جدوجہد تمام مذاہب کے حوالے سے ایک آفاقی جدوجہد ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مجھے حوصلہ افزائی کا ایک خط اگر کسی مسلمان کی طرف سے ملتاہے تو دوسرا کسی کیتھولک یا یہودی کی طرف سے ہوتا ہے۔ آج کل اسریٰ نعمانی مسیحی اور یہودی عورتوں کے ساتھ بین المذاہب مکالمے کے امکانات پر غور کررہی ہے۔ اس کے خیال میں سارہ اور حاجرہ کی بیٹیوں کو اکٹھا ہونا چاہئے، یہ دونوں تینوں مذاہب کی مائیں ہیں ۔ دوسری طرف اسی مضمون میں یہ شکایت بھی کی گئی ہے کہ اگرچہ اسریٰ عورتوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہی ہے لیکن کچھ زیادہ عورتیں اس کی حمایت میں سامنے نہیں آئیں ۔ وہ کہتی ہے کہ مجھے اس بات کی توقع نہیں تھی لیکن ہرعورت اس جگہ نہیں پہنچ سکتی جہاں آج میں کھڑی ہوں ۔اس کا یہ بھی موقف ہے کہ ”اس کی جدوجہد محراب ومنبر کے لئے نہیں ، وہ نہ امامت کی طلب گار ہے اور نہ منبر پر بیٹھ کر وعظ کہنا چاہتی ہے۔ میں تو مسجد میں عورت کو اس کے حقوق دلوانے کی کوشش کررہی ہوں ۔ میری یہ جدوجہد محض سامنے کے دروازے سے مسجد میں داخل ہونے کے لئے نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ بڑے مقاصد کے لئے ہے۔“ (جہد ِحق، جون: ص13،14) ان خیالات سے ہمارے اسی مضمون کی مزید تائید ہوتی ہے، جو محدث کے گذشتہ شمارہ میں ادارتی صفحات پر شائع ہوا۔اللہ تعالیٰ دین کے نام پر گمراہ ہونے والوں کو راہ ہدایت کی توفیق دے۔ دینی جرائد میں ا س موضوع پر بعض اہم مضامین ازقلم خالد سیف اللہ رحمانی ’ترجمان دار العلوم‘ دیوبند اپریل 2005ء ڈاکٹر ضیاء الحبیب صابری ماہنامہ نور الحبیب مئی 2005ء رضی الاسلام ندوی او رتنقیدی مراسلہ زندگی نو، دہلی جون 2005ء ص26،67 نمازِ تراویح میں عورت کی امامت فقہ ِاسلامی، کراچی اکتوبر 2004ء، اکتوبر 2003ء ’ترجمان‘ دہلی اورتنظیم اہل حدیث، الاعتصام وغیرہ کے حالیہ دنوں کے شمارے
Flag Counter