Maktaba Wahhabi

61 - 62
41 قرآن کریم کی تفسیر وتاویل 70 42 مخاطبات کے وجود کی معرفت 38 43 قرآن میں حقیقت ومجاز 45 44 کنایہ اور تعریض 16 45 کلام کے معنی کی اقسام 66 46 قرآن کریم کا اُسلوب 779 47 بعض ادوات کی معرفت 270 البُرہان کے مصادر جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے البرہان کی تصنیف میں علمائے متقدمین کی قرآنِ کریم کے علیحدہ علیحدہ علوم پر مستقل کتب سے بہت استفادہ کیا ہے ۔ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ علوم قرآن کی ہر نوع کو بیان کرتے ہوئے اس کے مصادر اور ان کے موٴلفین کا تذکرہ بھی کرتے ہیں اور بعض اوقات وہ متقدم علما کی بعض کتب کی نصوص ان کا حوالہ دیے بغیر بھی ذکر کردیتے ہیں ۔امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے البرہان میں جن مصادر کی تصریح کی ہے،وہ 301 ہیں ۔ اور وہ مصادر جن کی اُنہوں نے تصریح نہیں کی یا پھر جن کے صرف موٴلفین کے نام بتلائے ہیں ، وہ بھی تقریباً اِتنے ہی ہیں ۔ مصادر کی اتنی بڑی تعداد ان کی علم کے ساتھ محبت، محنت ِ شاقہ اور مطالعہ کی وسعت پر دلالت کرتی ہے۔ ان مصادر میں سے بعض تو علومِ قرآن،مثلاً تفسیر، اسبابِ نزول اور ناسخ ومنسوخ کے متعلق ہیں ، بعض احادیث ِ مبارکہ، مثلاً صحیحین اور سنن اَربعہ وغیرہ کے متعلق، جبکہ بعض متنوع قسم کے فنون مثلاً کلام وجدل، فقہ واُصول فقہ، لغت اور ادب وغیرہ کے متعلق ہیں ۔ علوم قرآن کے مصادر … جن سے امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت استفادہ کیا ہے اور تصریح کی ہے کہ ”یہ وہ کتب ہیں جو علومِ قرآن پر مجھ سے پہلے لکھی گئی ہیں اور ان کے موٴلفین نے انہیں اپنی تفاسیر کے مقدمات میں ذکر کیا ہے یا وہ ایسی کتب ہیں جو قرآنِ کریم کے بعض علوم پر مستقل تصنیف کا درجہ رکھتی ہیں … ایسی کتب درج ذیل ہیں : ٭ مقدمة تفسير جامع البيان للإمام الطبري310ھ ٭ مقدمة مفردات القرآن للإمام راغب الأصفہانى505ھ
Flag Counter