Maktaba Wahhabi

50 - 94
اور لوگوں کی تکبیرات کے ساتھ تکبیریں کہیں اور ان کی دعاوٴں کے ساتھ دعا کرتی رہیں اور اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی اُمید رکھیں۔ (بخاری: ۹۷۱،۹۸۰) (20) عید کے دن ملاقات کے وقت کہے: تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا َومِنْکَ (فتح الباری:۳/۹۸ باسناد ٍحسن) ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ ہم سے اور آپ سے (اس عمل کو) قبول فرمائے۔“ (21)عید کی دعا: اللهم إنا نسألک عيشة نقية سخت ضعیف ہے۔ اس کا ایک راوی نہشل بن سعد متروک ہے (مجمع الزوائد: ۲/۲۰۱) لہٰذا ایسی روایت کا بیان کرنا اور اس کی تعلیم دینا جائز نہیں ہے۔ (22) جس شخص کی عید کی نماز رہ جائے، وہ باجماعت دو رکعت پڑھے یا اکیلے ہی دو رکعت ادا کرلے (صحیح بخاری: کتاب العيدين باب إذا فاته العيد يصلي رکعتين) (23) عیدین کی نماز کی زائد تکبیروں میں رفع الیدین کرنا؟ حدثنا محمد بن المصفی الحمصي حدثنا بقية حدثنا الزبيدي عن الزهري عن سالم عن عبدالله بن عمر قال کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم إذا قام إلی الصلاة رفع يديه حتی تکونا حذو منکبيه ثم کبَّر وهما کذلک فيرکع ثم إذا أراد أن يرفع صلبه رفعهما حتی تکونا حذومنکبيه ثم قال سمع الله لمن حمده ولا يرفع يديه في السجود ويرفعهما فی کل تکبيرة يکبرها قبل الرکوع حتی تنقضی صلاته (ابوداوٴد: ۷۲۲) ”جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو رفع الیدین کرتے یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں کے برابر تک اٹھاتے۔ پھر تکبیر کہتے اور آپ کے دونوں ہاتھ اس وقت تک اسی مقام پر ہوتے۔ پھر رکوع کرتے پھر جب پیٹھ کو اُٹھانے کا ارادہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو اُٹھاتے یہاں تک کہ انہیں مونڈھوں کے برابر کرلیتے پھرسمع الله لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کو سجود میں نہ اُٹھاتے اور رکوع سے قبل کی تمام تکبیرات میں بھی رفع الیدین کرتے تھے، یہاں تک آپ نماز کو مکمل فرماتے۔“ اس روایت کی سند میں ایک راوی بقیہ بن ولید ہے جو صدوق مدلس ہے ،لیکن اس مقام
Flag Counter