Maktaba Wahhabi

50 - 95
گویا جب دنیا کے ادنیٰ سے ادنیٰ کام میں ’تجوید ‘ کا اہتمام کیا جاتا ہے تو احکام و شریعت کی منبع اللہ کی کتاب قرآنِ کریم میں تجوید کا اہتمام تو زیادہ ضروری ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ہر عبادت کی ادائیگی میں ا س کے آداب کو ملحوظ رکھنا پڑتا ہے ، ایسے ہی تلاوت قرآن کی عبادت کے بھی مخصوص آداب ہیں جن میں خشیت وانابت کے ساتھ تلاوت قرآن کے قواعد کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے اور انہی کو تجوید کہا جاتا ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ قرآنِ کریم کی تجوید یہ ہے کہ”ہر حرف کو اس کے مخرج سے ادا کیا جائے ،اس کی صفاتِ لازمہ و عارضہ کو پورا پورا ادا کیا جائے۔“ نیز قرآن کریم کو آہستہ آہستہ نازل کرنے میں حکمت بھی تجوید ہی تھی۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلٰى مُكْثٍ وَّنَزَّلْنَاهُ تَنْزِيْلًا﴾(الاسراء:106)”ہم نے قرآنِ کریم کو جدا جدا کرکے نازل کیا ، تاکہ آپ اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں ۔ اسی لئے ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے۔“ اُنہوں نے واضح کیا کہ کفارکے اس اعتراض کہ ”قرآن کو سابقہ کتب کی طرح ایک ہی دفعہ کیوں نازل نہ کیا گیا، کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے مذکورہ حکمت کی نشاندہی کی ہے اور قرآن کریم میں جا بجا نُزِّلَ، نَزَّلْنَا، نُنَزِّلُ کے الفاظ جس کے معانی (بقول صاحب ِتفسیر جلالین) تھوڑا تھوڑا نازل کرنے کے ہیں ، بھی اسی حکمت کو نمایاں کرتے ہیں ۔نیز اُنہوں نے کہا کہ کوئی شخص قرآنِ مجید میں اپنی مرضی کی تجوید اختیار نہیں کرسکتا بلکہ وہی قواعد او رلہجہ اختیار کرنے کا پابند ہے جس پر قرآنِ کریم نازل ہوا اور جو انداز رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان الفاظ میں سکھایا گیا : ﴿لَا تُحَرِّكْ بِه لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِه إنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَاِذَا قَرَآْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ﴾ (القیامہ:15تا18) گویا اللہ تعالیٰ نے جبرائیل علیہ السلام کو سکھایا، اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا اور نبی کریم کو اس تلاوت کی پابندی کا کہا گیا۔ اس کے مطابق ہی آپ نے صحابہ کو پڑھایا اور ہمیں بھی اس کے مطابق پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علما کی اکثریت قرآن کو مجہول پڑھتی ہے ، جس سے قرآن کے معانی کچھ کے کچھ ہوجاتے ہیں ، انہوں نے سیدبدیع الدین شاہ راشدی کے بارے میں بتایا کہ وہ نہایت خوبصورت قرآن پڑھتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ جامعہ لاہور الاسلامیہ میں كلية الشريعة اور كلیۃ القرآن سے بہتر استفادہ اسی صورت میں ممکن
Flag Counter