پہلی نشست : تکمیل عشرہ قراء ات اور آخری سبق کی سماعت دوسری نشست: حجیت ِقراء ات اور کلیہ القرآن کے مقصد ِقیام پر خطابات تیسری نشست: مہمانانِ گرامی اور نامور قراء کی تلاوتیں پروگرام کا آغاز قاری محمد ریاض کی تلاوت سے ہوا، بعد ازاں قاری محمد داوٴد منشاوی اور قاری محمد اکمل شاہین نے نعت ِرسول مقبول پڑھی اور قاری فیض اللہ ناصر نے نظم پڑھی۔ پہلی نشست مغرب کے بعد عشرہ قراء ات کی تکمیل کرنے والے طلبہ نے حلقہ درس قائم کرکے عشرہ قراء ا ت کا آخری سبق (جو قرآن کریم کی آخری سورتوں پر مشتمل تھا) مہمانِ گرامی استاذ القراء قاری محمدیحییٰ رسول نگری (مدیر جامعہ عزیزیہ، ساہیوال) کو سنایا۔ہر طالب علم نے ایک ایک سورہ کو مختلف قراء ا ت میں تلاوت کیا۔ محترم قاری صاحب نے سبق کے اختتام پر طلبہ کیلئے علم وعمل میں برکت کی دعا کی۔ اسی دوران تقریب کے دیگر مہمانانِ گرامی تشریف لا چکے تھے۔ دوسری نشست ٭ اس کے بعد پروگرام کے دوسرے سیشن کا آغاز ہوا۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ اور بعد ازاں مدینہ یونیورسٹی سے سند ِفضیلت حاصل کرنے والے قاری صہیب احمد میرمحمدی کا خطاب تھا جس میں اُنہوں نے قراء اتِ قرآنیہ کے حوالہ سے اُٹھائے جانے والے مستشرقین اور متجددین کے شکوک و شبہات کا ردّ کرتے ہوئے قراء اتِ متواترہ کی حجیت کو ثابت کیا۔انہوں نے کہا کہ اعداء ِاسلام جب مسلمانوں کومیدانِ حرب میں زیر نہ کرسکے تو انہوں نے اُمت ِمسلمہ کو جادۂ مستقیم سے ہٹانے اور دین میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے ان کے مرکز قرآن وسنت سے ان کا تعلق منقطع کرنا ضروری سمجھاکیونکہ یہ حقیقت ہے کہ جب کوئی چیز اپنے مرکز سے تعلق منقطع کرلیتی ہے تو وہ اپنا توازن کھو بیٹھتی ہی۔انہوں نے کہا کہ اعداء اسلام تمام کاوشوں کے باوجود اپنے ان گھناوٴنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور تاریخ نے قرآن مجید کی آیت ﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإنَّا لَه لَحَافِظُوْنَ﴾اور﴿لَا يَاْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ﴾کی حقانیت کو ثابت کردیا اور آج تک ادنیٰ سی تحریف بھی قرآن مجید میں ثابت نہیں کی جاسکی۔ |