Maktaba Wahhabi

91 - 79
اسلام اور مغرب محمد عطاء اللہ صديقى تعليمى نصاب ميں نظريہٴ پاكستان اور سيكولرزم كى كشمكش پاكستان كے آئين كے مطابق اسلام كو تمام قوانين پر بالادستى حاصل ہے، ليكن ہمارے ہاں سيكولر مزاج ركهنے والے حكمران طبقہ نے صدقِ دل سے اسلام اور شریعت كى اس بالا دستى كو كبهى قبول نہيں كيا۔ امريكہ اور يورپ پاكستان كو ايك خالصتاً اسلامى رياست كى حيثيت سے آگے بڑهتے ہوئے دیكھنا نہيں چاہتے، يہى وجہ ہے كہ انہوں نے پاكستان ميں ’اسلامائزيشن‘ كے عمل كے خلاف ہميشہ پرزور احتجاج كيا ہے۔ پاكستان ميں اسلاميت اور مغربيت كى كشمكش جارى ہے۔ حكومتى سطح پر سوائے صدر ضياء الحق مرحوم كے ہر دور ميں سيكولرازم كے رجحانات كو غلبہ حاصل رہا ہے۔ چونكہ عوامى مزاج ميں اسلاميت اب بهى كوٹ كوٹ كر بهرى ہوئى ہے، اسى لئے يہاں سيكولرازم كے قدم جمنے نہيں پائے۔ دينى جماعتوں نے ہميشہ سيكولرائزيشن كے خلاف بهرپور مزاحمت كى ہے مگر دينى جماعتیں ہميشہ سيكولر طبقہ كے ’عمل‘ كے خلاف ’ردّ ِعمل‘ كا ہى اظہار كرتى رہى ہيں ۔ دينى طبقہ كو حكومتى پاليسيوں كے بارے ميں عام طور پر اس وقت پتہ چلتا ہے ، جب وہ تشكيل كے مراحل طے كركے عمل درآمد كى منزل ميں داخل ہوجاتى ہيں ۔ حكومتى پاليسى وضع كرنے كا عمل ہتھیلى پر سرسوں جمانے كے مترادف نہيں ہے، اس كے لئے متواتر اجلاس ہوتے ہيں ، بحث و تمحیص ہوتى رہتى ہے جو بالآخر نتيجہ خيز ہو كر فيصلہ جات ميں دبدل جاتى ہے۔ ايك اخبارى اطلاع كے مطابق پاكستان كى وفاقى حكومت كى جانب سے ملك بهر كے تعلیمى بورڈز كو ميٹرك كے آئندہ امتحانات ميں قرآن مجید كے ترجمہ كے سوال كو نصاب سے خارج كرنے كى بنا پر دينى او رمذہبى جماعتوں ميں تشويش كى لہر دوڑ گئى ہے۔ دينى جماعتوں نے اس
Flag Counter