بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرو نظر پاكستان كو درپيش نئے چيلنج !! وطن عزيز ان دنوں شديد سياسى مشكلات سے دوچار ہے۔ حكمرانوں كا قبلہ وكعبہ اورہے اور عوامى فكركے دهارے اورسمت بہتے ہيں ۔ بالخصوص چند ماہ سے پاكستانى منظر نامے ميں ايسى تبديلياں لگاتار آرہى ہيں ، جن سے محب ِوطن حلقے اور اسلام پسند حضرات شديد پريشانى كا شكار ہيں ۔ايك بحران ابهى نہيں ٹلتا كہ دوسرى آفت آن وارد ہوتى ہے۔پے درپے ان اُلجھے حالات سے عجیب بے چينى او رمايوسى كى فضا پھیلى ہوئى ہے۔حكمران جو بيرونى طاقتوں كے سہارے ملك پر مسلط ہيں ، اپنے عوام كے جذبات كا احساس كرنے اور ملك كو داخلى مسائل كے گرداب سے نكالنے كى بجائے عالمى قوتوں كى خوشنودى كے حصول ميں مگن ہيں ۔ فرورى ميں ہونے والے پاك بهارت مذاكرات ميں پاكستان پر مسئلہ كشمير كو حل كرنے كے لئے ڈالے جانے والے دباؤ كو ہر صاحب ِنظر محسوس كرسكتا ہے۔كشمير كے مسئلہ پر اپنے اصولى موقف سے دستبردارى كے لئے عوام الناس كو ذ ہنى طور پر زبردستى تيار كيا جارہا ہے۔ پاكستان اور بهارت ميں روايتى تناؤ كو ختم كرنے كے لئے جس طرح كهيل ڈپلوميسى اختيار كى گئى ہے اور اس كے جو نتائج دينے كى پاكستان سے توقع كى جارہى ہے ، اس سے بهى محب ِوطن حلقے شديد پريشانى اور دباؤ كا شكار ہيں ۔كهيلوں كا يہ سلسلہ كركٹ سے بڑھ كرہاكى، فٹ بال،پولو ميچز اور سيف گيمز تك پهيل رہا ہے اور اس كے ساتھ ساتھ نام نہاد ثقافتى طائفوں كى آمد بهى شروع ہوچكى ہے جن كے استقبال ميں حكمرانوں كاوالہانہ پن اور اپنائيت ہر كوئى محسوس كرسكتا ہے۔ مشتركہ چيمبرآف كامرس كو وجود ميں لانے كى باتيں ہورہى ہيں اور يكم اگست 2004ء سے مظفر آباد سرى نگر بس سروس بهى شروع كى جارہى ہے ۔ يہى پرويز مشرف تهے جو آگرہ ميں گئے تو ان كے تيور اور بهارتى حكمرانوں سے بات چيت كے انداز مختلف تهے، تهوڑے ہى عرصہ ميں كيا ايسى قيامت خيز تبديلى آگئى كہ اپنے موقف |