Maktaba Wahhabi

58 - 64
ہے، وہ آپ کو زندہ نہیں چھوڑے گا لہٰذا اسے نہ کاٹو۔ مولوی عبداللہ نے کہا: آج ہمارا بابے سے مقابلہ ہے، دیکھتے ہیں ، کون جیتتا ہے؟ لوگوں نے کہا: بابا تمہاری ٹانگیں توڑدے گا، لڑکوں نے کہا جب ہم اسے چھوڑیں گے نہیں تو ٹانگیں کیا توڑے گا، جب آدھے کے قریب درخت کاٹ دیا گیا تو لوگ ششدر رہ گئے۔ جو بیٹھے دیکھ رہے تھے اور اس انتظار میں تھے کہ یہ لڑکے آج زندہ بچ کر نہیں جائیں گے۔ لیکن انہوں نے اس کے برعکس دیکھا کہ انہیں کوئی گزند نہیں پہنچا تو بھاگ کر گئے اور اپنے ساتھ اپنے ہم خیال بہت سے دیگر لوگوں کو بلا کر لے آئے۔ اور وہ سب مل کر مزاحمت کرنے لگے اور انہیں درخت کاٹنے سے روک دیا۔ لڑکوں نے کہا: ہمیں اپنے مدرسہ میں ایندھن کی ضرورت ہے، ا س لئے یہ درخت کاٹنا ضروری ہے، لوگوں نے کہا: ایندھن کے لئے ہمارے فلاں فلاں درخت کاٹ لیجئے، اسے چھوڑ دیجئے۔لڑکوں نے کہا: ہمیں اسی درخت کے ایندھن کی ضرورت ہے مگر علاقے کے لوگوں نے اسے کاٹنے میں سخت مزاحمت کی تو مولانا نے فرمایا:یہ درخت جس شخص کی زمین میں ہے، اس سے پوچھ لیتے ہیں اگر وہ اجازت دے گا تو کاٹ لیں گے ورنہ چھوڑ دیں گے۔ وہ درخت عبدالغنی نامی آدمی کے رقبے میں تھا، اس سے پوچھا تو اس نے کہا: مولوی جی! آپ لوگ درخت کاٹ کرچلے جاؤگے اور میری شامت آجائے گی، بابا میرے بیوی بچوں کے پیچھے پڑ جائے گا اور انہیں بیمار کردے گا۔ مولانا نے جواب دیا: عبدالغنی !بابا آپ کے پیچھے نہیں پڑے گا بلکہ جو لوگ درخت کاٹ کر لے جائیں گے ان کا پیچھا کرے گا، اس نے کہا: مولوی جی! آپ درخت نہ کاٹیں مجھے اپنا ڈر ہے تو مولانا موصوف اپنے شاگردوں کے ساتھ کاٹا ہوا ایندھن لے کر واپس آگئے۔ تواضع و انکساری کسی شخص کو آپ سے کوئی کام درپیش ہوتا یا وہ آپ سے ملاقات کے لئے آتا تو آپ اس کے پاس بیٹھ جاتے اور جب تک وہ خود اُٹھ کر نہ جاتا اس کے پاس بیٹھے رہتے، بعض دفعہ آپ مرض کی وجہ سے تکلیف کا شکار ہوتے لیکن اپنے ہم نشین کو اپنی تکلیف محسوس نہ ہونے دیتے تھے۔ درس گاہ کے لڑکوں کے لئے بعض دفعہ ناشتہ کا انتظام کرتے تو اپنے گھر میں سالن تیار کرواتے اور سالن کی ہنڈیا اور روٹیاں خود اٹھا کر گھر سے مدرسہ میں لاتے، اور اپنے ہاتھ سے
Flag Counter