Maktaba Wahhabi

57 - 64
واقع ہوئی ہوتی اور فرماتے: فلاں کتاب میں یہ مسئلہ ہم نے یوں پڑھا ہے، شاید آپ کے علم میں ہو، یوں اسے حوالہ سمیت صحیح بات کی طرف رہنمائی کردیتے تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بے نماز شخص آپ کی دعوت سے پکا نمازی بن گیا اور پنچ وقتی نماز بروقت ادا کرنے لگا۔ تقریباً ایک ماہ تک وہ سرگرمی سے نماز باجماعت ادا کرتا رہا۔ اس کے بعد اس نے مسجد میں آنا چھوڑ دیا اور نماز ترک کردی، تو مولانا مرحوم کو اس کا سخت رنج ہوا۔ اس پریشانی کے عالم میں اس کے گھر پہنچ گئے، دروازے پر دستک دی، اس آدمی نے دروازہ کھولا اور عزت و احترام سے اپنے گھر بٹھایا، اور کہا: حضرت کیسے آنا ہوا؟ آپ نے جواب دیا: میں آپ سے افسوس کرنے آیا ہوں ۔ اس نے سوچ و بچار کے بعد کہا: مولانا! میرے ہاں کوئی افسوسناک واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ ہی میں نے کوئی ایسا کاروبار کیا ہے جس میں مجھے نقصان لاحق ہوا ہو، افسوس کس بات پر؟ آپ نے فرمایا: آپ نے نماز شروع کی تھی، پھر چھوڑ دی، کوئی شخص جب کوئی کاروبار کرتا ہے اور اسے اس میں فائدہ ہو تو وہ اس میں مزید ترقی کرتا ہے، اسے ترک نہیں کرتا، وہ اسے تب ہی چھوڑے گا جب اسے اس میں نقصان ہو، آپ کو بھی نماز پڑھنے میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے، اسی لئے آپ نے نماز چھوڑی ہے۔ اس پر میں آپ سے اظہارِ افسوس کے لئے حاضر ہوا ہوں ، وہ آدمی بہت شرمندہ ہوا اور ندامت سے سرجھکا لیا، اور آئندہ اس نے نماز پابندی کے ساتھ پڑھنے کا وعدہ کیا۔ شرک و بدعت سے بیزاری مولاناموصوف کے ایک شاگرد محمد عبداللہ کے بقول ایک دفعہ مولانا کو بتایا گیا کہ چک نمبر۴۶ کے قریب ایک پیلو کا درخت ہے جس کی پوجا پاٹ کی جاتی ہے۔ وہاں کے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہاں ایک بزرگ رہتا ہے اور وہ اس درخت کے نیچے چراغ جلاتے ہیں ۔ فرمایا: اس درخت کو کاٹ کر اس کا خاتمہ کرنا ضروری ہے، ورنہ یہ رفتہ رفتہ شرک کا گڑھ بن جائے گا، انہوں نے اپنے چند نوجوان شاگردوں کو ساتھ لیا اور آرے، کلہاڑے لے کر وہاں پہنچ گئے اور اس درخت کو کاٹنا شروع کردیا۔ خود آپ نے اس درخت کے ارد گرد تلاوتِ قرآن شروع کردی، تاکہ کوئی شیطانی اثر نہ ہو۔ آس پاس کے لوگوں نے آکر انہیں ڈرایا کہ یہاں بابا رہتا
Flag Counter