Maktaba Wahhabi

56 - 64
دیر بعد ایک دوسرا شخص چار ہزار روپے لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا یہ آپ کا قرضہ ہے جو میں واپس کرنے آیا ہوں ، آپ نے وہ رقم لے کر اس میں سے دو ہزار روپے اپنے ایک عزیز کو دے کر اس ضرورت مند کے پیچھے بھیجا جو آپ سے یہ رقم بطورِ قرض لینے کے لئے حاضر ہوا تھا، اور اسے یہ رقم اس کے گھر پہنچائی جبکہ عام لوگ رقم موجود بھی ہو تو دینے سے کنی کترا جاتے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ نجانے یہ واپس بھی کرے گا یا نہیں ؟ لیکن آپ نے اس کی پرواہ نہ کی اور اس کی ضرورت کو بروقت پورا کرنے کی کوشش کی۔ غلط بیانی سے نفرت کذب بیانی اور جھوٹ کبیرہ گناہوں سے ہے۔ مولانا موصوف کو اس سے سخت نفرت تھی، اپنا نقصان گوارا کرلیتے تھے لیکن غلط بیانی کا ارتکاب نہ کرتے تھے۔ ایک ایسا شخص آپ سے رقم حاصل کرنے کے لئے آن پہنچا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ رقم لے کر واپس نہیں کرتا۔ ساتھیوں نے مولانا کو آکر آگاہ کیا کہ اسے پیسے دے کر ضائع نہ کرنا، یہ شخص قرضہ لے کر واپس نہیں کرتا۔ اس نے آپ سے پانچ سو روپے کا مطالبہ کیا، آپ نے جیب کی طرف دیکھ کر کہا:پانچ سو روپے تو اس وقت نہیں ہیں ، اس نے کہا: جو ہیں وہی دے دو، آپ نے جیب سے تین سو روپے نکال کر اس کے ہاتھ میں تھما دیے، وہ رقم لے کر چلتا بنا، ساتھیوں نے مولانا سے کہا: اب ان پیسوں کو بھول جائیں ، یہ آپ کو اب کبھی نہیں ملیں گے، آپ ایسے لوگوں کو پیسے کیوں دیتے ہیں جو واپس نہیں کرتے۔ فرمایا :کیا کریں ، اگر ہاں کریں تو پیسے نہیں بچتے، نہ کریں تو ایمان نہیں بچتا، کیونکہ پیسے ہوتے ہوئے اگر کہا جائے: نہیں ہیں تو یہ جھوٹ ہے جو ایمان کو ضائع کردیتا ہے! دعوتِ دین میں حکمت کسی شخص کو اس کی غلطی پر سرعام ٹوکنا ان کی عادت کے خلا ف تھا۔ کسی آدمی سے کوئی غلطی ہوجاتی تو تنہائی میں اسے بڑے احسن انداز سے سمجھا دیتے، ان کی مسجد میں اگر مقرر سے کوئی لغزش ہوجاتی تو اسے وہیں گرفت نہیں کرتے تھے، بلکہ گھر میں لاکر بیٹھک میں بٹھاتے، چائے وغیرہ سے اس کی تواضع کرتے، اور وہی مسئلہ شروع کردیتے جس میں غلطی
Flag Counter