Maktaba Wahhabi

55 - 64
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی ضروریات کو پورا کرنے کا ضامن ہے تو لو گوں سے مانگنے کی ضرورت کیا ہے؟ ان کے بیٹے محمد عبداللہ کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ مسجد کا بل زیادہ آگیا، تو میں نے نمازِ جمعہ سے فارغ ہوکر مسجد میں اعلان کردیا کہ اس دفعہ بل زیادہ آیا ہے، آپ حضرات اس وقت تک باہر نہ جائیں جب تک بل پورا نہیں ہوجاتا، اس پر لوگوں نے بھرپور تعاون کیا اور ضرورت سے زیادہ رقم جمع ہوگئی۔ جب گھر آئے تو غصہ کی حالت میں کہا: کیا جو لوگ مسجد میں نماز پڑھنے آجائیں ان کے کپڑے اُتروا لئے جاتے ہیں ؟ جمعہ پڑھنے کے لئے صرف مقامی لوگ ہی نہیں آتے، بلکہ دور دراز سے بھی لوگ حاضر ہوتے ہیں اور آپ نے بل کی رقم سب سے وصول کرلی ہے جبکہ مسجد میں بجلی یا گیس سے صرف مقامی لوگ استفادہ کرتے ہیں ، اور فرمایا: جب اللہ تعالیٰ ہماری تمام ضروریات پوری کرتا ہے تو اسے چھوڑ کر لوگوں سے سوال کرنے کی کیا ضرورت ہے!؟ فیاضی اور فراخدلی مولانا مرحوم کے صاحبزادے مولانا محمد عبداللہ کے بقول چند افراد نے ان کی زمین سے ایندھن چرا لیا، اور وہ گٹھے اپنے سروں پر اٹھا کر چل دیے۔ محمد عبداللہ کو پتہ چلا تو وہ ان سب کو گھیر کر اپنے گھر مولانا موصوف کے پاس لے آئے۔ مولانا تشریف لائے تو انہیں بتایا گیا کہ یہ ایندھن چرانے والے مجرم ہیں ، مقصد یہ تھا کہ آپ انہیں کوئی سزا دیں گے، لیکن اس کے برعکس مولانا موصوف نے ان لوگوں سے کہا: کیا آپ لوگوں نے کھانا کھایا ہے؟ اور اپنے بیٹے عبداللہ سے کہا: جائیں ان کو کھانا کھلائیں ، جب وہ کھانے سے فارغ ہوئے تو ان سب سے کہا: اپنے ایندھن کے گٹھے اٹھا کر لے جائیں ۔ ان سے کہا گیا: یہ لوگ مجرم ہیں اور آپ انہیں چھوڑ رہے ہیں ، فرمایا یہ ضرورت مند ہیں تبھی تو ایندھن اٹھانے پر مجبور ہوئے، اگر ہم نہیں دیں گے تو یہ کہاں سے لیں گے۔موجودہ دور میں ایسے لوگ بہت کم ہیں جو مجرموں کے ساتھ ضرورتمندوں جیسا سلوک کرتے ہیں اور ان کے جرم کو نظر انداز کردیتے ہیں …!! ایک دفعہ ایک شخص نے ان سے دو ہزار روپیہ بطورِ قرض مانگا، جبکہ ان کے پاس اس وقت اتنی رقم موجود نہیں تھی، وہ شخص واپس چلا گیا، جبکہ دل میں تمنا یہ تھی کہ اس کی ضرورت پوری ہوجائے، کیونکہ آپ کسی ضرورت مند کو خالی ہاتھ واپس کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ تھوڑی
Flag Counter