Maktaba Wahhabi

54 - 64
دایاں ہاتھ بنایا ہے ، بایاں ہاتھ استنجاء جیسے کاموں کے لئے ہے۔ آپ کی اس بات کو میں نے پلے باندھ لیا اور کبھی اس کی مخالفت نہیں کی، آپ کی وہ نصیحت آج مجھے بہت یاد آرہی ہے۔ بخاری شریف اور مسلم شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے : ’’إذا انتعل أحدکم فلیبدأ بالیمنٰی وإذا انتزع فلیبدأ بالشمال لتکن الیمنیٰ أولھما تنعل واٰخرھما تنزع‘‘ (صحیح بخاری: ۵۸۵۶) ’’جوتا پہنتے وقت دایاں پاؤں جوتے میں پہلے داخل کیا جائے اور اُتارتے وقت بایاں پاؤں پہلے نکالا جائے یعنی جوتا پہنتے وقت دائیں پاؤں سے ابتدا کی جائے، اور اتارتے وقت بائیں پاؤں سے۔‘‘ مولانا موصوف اس حکم کے سخت پابند تھے، ان کے صاحبزادے کا کہنا ہے کہ وفات سے کچھ عرصہ قبل جب بیماری کی وجہ سے نڈھال ہوگئے تو ان کے لئے جوتا پہننا یا اُتارنا بھی دشوار ہوگیا تھا، جب ہم جلد بازی میں جوتا پہناتے وقت بائیں پاؤں سے ابتدا کرتے یا اُتارتے وقت دائیں پاؤں کا جوتا پہلے اُتارنا چاہتے تو پاؤں پیچھے ہٹا لیتے۔ ان کے اس فعل سے ہمیں محسوس ہوجاتا کہ ہم غلطی کررہے ہیں لہٰذا سنت کے مطابق ہم اپنے عمل کو درست کرتے۔ عام طور پر وہ چادر اور کرتہ زیب ِتن کرتے تھے، ان کی چادر کی مقدار فقط اتنی ہوتی جو ٹخنوں پرنہ لٹک سکے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’ما أسفل من الکعبین من الإزار في النار‘‘ (صحیح بخاری : ۵۷۸۷) ’’جو کپڑا ٹخنوں سے نیچے چھوڑا جائے گا تو (لٹکانے والے کی ) وہ جگہ آگ میں جلائی جائے گی‘‘ مولاناموصوف ایامِ مرض میں جب خود خریداری سے عاجز آگئے تو بازار سے چادر خرید کر لانے والے کوبلا کر سمجھاتے کہ چادر کا طول اور عرض اس قدر ہونا چاہئے اور فرماتے چادر اس سے بڑی نہیں ہونی چاہئے تاکہ وہ بھول کر بھی ٹخنوں سے نیچے نہ لٹک سکے اور ان کے اس اہتمام کا یہ نتیجہ تھاکہ ہم نے کبھی ان کا تہبند ٹخنوں پر لٹکتا نہیں دیکھا۔ توکل علیٰ اللہ مولانا کے استغناء کا یہ حال تھا کہ ہمیشہ اپنے ربّ تعالیٰ کے دربار میں دست ِسوال دراز کرتے، لوگوں سے کبھی سوال نہ کرتے تھے۔ انہیں اس بات پر پورا یقین حاصل تھا کہ جب
Flag Counter