سنت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت مولانا موصوف سنت پر عمل کے بڑے شیدائی تھے اور اس کی مخالفت ان پر بڑی گراں گذرتی تھی، انہوں نے اپنے کھیت میں آم کے درختوں کا باغ لگا رکھا ہے، جب پھل لگتا تو بہت سے خریدار بھاری رقم دینے کی پیش کش کرتے، لیکن آپ کچا پھل کبھی نہ بیچتے، جب یہ پھل سرخ اور زرد (گدر) ہوجاتے، تب انہیں فروخت کرتے تھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچے اور سبز پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام اُمورِ خیر کی ابتدا دائیں جانب سے کرنا پسند تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ سے چیز دیتے اور دائیں ہاتھ سے ہی کوئی چیز لیتے تھے۔ (سنن النسائی، باب التیامن فی الترجل: ص۱۰۴۱) مولانا موصوف اس کی سخت پابندی کرتے تھے، دائیں ہاتھ سے چیز لیتے اور دیتے تھے اور لینے والے کو دائیں ہاتھ میں ہی چیز تھماتے تھے، اگر لینے والا بایاں ہاتھ آگے کرتا تو اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیتے۔ دوسری بار وہی چیز پکڑاتے اور وہ بایاں ہاتھ ہی آگے بڑھاتا تو اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیتے، بائیں ہاتھ میں کبھی چیز نہ تھماتے۔ تیسری بار بھی وہ ایسا ہی کرتا تو فرماتے:کوئی چیز لیتے یا دیتے وقت دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہئے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہی ہے۔ مسند احمد ج۵/ ص۳۱۱ پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے : ’’إذا أکل أحدکم فلا یأکل بشمالہٖ وإذا شرب فلا یشرب بشمالہٖ وإذا أخذ فلا یأخذ بشمالہٖ وإذا أعطی فلا یعطی بشمالہٖ‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی چیز کھائے یا پئے تو بائیں ہاتھ سے نہ کھائے، پئے اور نہ ہی کوئی چیز لیتے یا دیتے وقت بایاں ہاتھ استعمال کرے۔‘‘ مولانا موصوف جب کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ بائیں ہاتھ سے کھاپی رہا ہے تو بڑے اچھے اندا ز سے اسے روکتے۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کے جنازے کے موقع پر عبدالقادر نامی شخص بہت رو رہا تھا۔ اس سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو کہا:ایک دفعہ میں بائیں ہاتھ سے کھا پی رہا تھا، مولانا مرحوم نے مجھے دیکھ کر فرمایا:اے عبدالقادر! اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کے لئے |