ثابت ہوتا ہے تو پھر یہودیوں کو چاہئے کہ وہ فلسطین کی بجائے، جس میں ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد نے تقریبا ً ۲۰۰ سال گزارے اور جہاں وہ دو افراد آئے تھے، لیکن ۷۰/ افراد نکل کرگئے، مصر کی ملکیت کا مطالبہ کریں جس میں انہوں نے ۴۳۰ سال گزارے۔ یہودیوں کا فلسطین پر تاریخی حق کا دعویٰ بالکل لغو ہے۔ صحیفوں کی تصریح کے مطابق وہ یہاں محض اجنبیوں کی طرح رہے تو کیا کسی اجنبی یا راہ گیر کو یہ حق ہے کہ وہ اس زمین پر جس نے اس کو ذرا پناہ دے دی یا اس درخت پر جس نے اس کو تھوڑی دیر سایہ فراہم کردیا، اسی وجہ سے ملکیت کا حق جتا دے کہ اس نے گھڑی کی گھڑی وہاں سستا لیا ہے۔‘‘ ( ہفت روزہ’ الدعوۃ‘ اپریل ۲۰۰۲ء ) ٭ اشراقی مضمون نگار نے ہیکل سلیمانی کی تعمیر نو کے ذکر میں فری میسنری تحریک کاذکر بالکل گول کردیا ہے، ہیکل سلیمانی کا ذکر فری میسنری کے بغیر مکمل نہیں سمجھا جاسکتا۔ بشیراحمد اپنی کتاب ’فری میسنری؛ اسلام دشمن خفیہ تنظیم‘ میں اس تحریک کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’ان کے نزدیک دنیا کی عظیم اور قابل تقدیس عبادت گاہ ہیکل سلیمانی یہودی شان و شوکت کی علامت تھا۔ ان کے خیال میں اب اس کی جگہ مسجد اقصیٰ تعمیر ہوگئی ہے جس کو مسمار کرکے دوبارہ ہیکل کا قیام ضروری ہے۔ اس ہیکل کی تعمیر کے نتیجے میں تمام دنیا کے یہودی اپنے مرکز پرجمع ہوسکیں گے اور خداوند یہواہ کی تعریف کے گیت گاسکیں گے۔‘‘ (ص :۱۷) فری میسنری کی تعلیمات کا ماخذ یہودیوں کے پراسرار باطنی علوم (قبالہ) اور قدیم دیومالائی قصے کہانیاں ہیں ۔ قدیم مصری، یونانی، شامی اور بابلی دیومالائی قصوں کو فری میسنری رسومات کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ فری میسن ان دیومالائی داستانوں کے ضمن میں ہی ہیکل سلیمانی کے معمارِ اعظم حیرام ابیف کے مرکر جی اُٹھنے کا واقعہ ذکر کرتے ہیں ۔ ہیکل سلیمانی کی تباہی اور اس کی دوبارہ تعمیر فری میسنری علوم کا اہم باب ہے۔ فری میسنری لاجوں کو چلانے والے مختلف عہدیداروں کے درجات کو دیکھا جائے تو وہاں بھی ہیکل سیلمانی کا تعلق نمایاں نظر آتا ہے۔ لاج میں انجام دی جانے والی رسومات بھی ہیکل سے متعلق ہوتی ہیں ۔ فری میسنری لاج کی عمارت ہیکل سلیمانی کا عکس اور نمائندہ ہوتی ہے، اسلئے اس کا منہ مشرق کی طرف ہوتا ہے کیونکہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کا منہ مشرق کی طرف تھا۔ کوئی بھی آزادانہ تحقیق کرنے والا شخص جو فری میسنری تحریک اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر نو کے باہمی تعلق کو جانتا ہے، اس کے لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ مسجد ِاقصیٰ پر یہودیوں کی تولیت کے حق کو تسلیم کرے۔فری میسنری چونکہ کاریگر اور مستری قسم کے لوگ تھے، اس لئے انہوں نے |