Maktaba Wahhabi

46 - 64
مسلمانوں کے حق تولیت کے متعلق یہ بالکل واضح آیات ہیں ۔ ان آیات میں جو خصوصیات و انجام مشرکوں کا بتایا گیا ہے، اس کا اطلاق اہل کتاب یہود پر بھی ہوتا ہے، کیونکہ یہودی مشرکین کی طرح اپنے کفر کی شہادت دے رہے تھے، وہ اگرچہ اللہ کومانتے ہیں اور بعض الہامی کتب پر یقین رکھتے ہیں مگر اسلام نہ لانے کی وجہ سے ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور ہرمسلمان جانتا ہے کہ مشرکوں کی طرح ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور یہ بات تو تسلیم شدہ کہ وہ سیدھی راہ پر نہیں ہیں ۔ ان مشترک باتوں کی وجہ سے مسجد حرام اور مشرکوں کے معاملے کا اطلاق یہود اور مسجد ِاقصیٰ پر ہوتا ہے۔ یہودیوں کا دعویٰ مسجد اقصیٰ پرنہیں ہے، ہیکل سلیمانی پر ہے، قرآن مجید نے مسجد ِاقصیٰ کی بات کی ہے، ہیکل کا ذکر نہیں کیا۔ مصنف کی یہ دلیل درست نہیں ہے کہ تولیت کے متعلق مشرکوں اور اہل کتاب کے درمیان فرق ملحوظ رکھا جاناچاہئے۔ ہم ان آیات کو ایک طرح سے مسلمانوں کے حق تولیت کے متعلق نص سمجھتے ہیں ۔ بالفرض ان آیات میں مسجد اقصیٰ کا صریح ذکر نہ ہونے کی وجہ سے اگر بعض حضرات اس کے غیر منصوص ہونے پر اصرار کریں ، تب بھی مندرجہ بالا آیات ایسے غیر منصوص مسئلہ کے متعلق بنیادی اُصول فراہم کرتی ہیں ۔ قرآنِ مجید کے متعدد اُصولوں کی روشنی میں جب سینکڑوں غیرمنصوص مسائل کا حکم لگایاجاسکتا ہے، تو ان واضح تراُصولی آیات کی روشنی میں مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کے حق تولیت کو تسلیم کرنے میں آخر کون سا امر مانع ہوسکتا ہے؟ مندرجہ بالاآیات کے علاوہ علمائے اسلام نے قرآنِ مجید میں پیش کردہ واقعات مثلاً واقعہ معراج، تحویل قبلہ وغیرہ سے بھی مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق تولیت اخذ کیاہے ۔ چنانچہ سید سلیمان ندوی’ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘میں واقعہ معراج کاذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’سب سے پہلے ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس سورۃ کے جلی عنوانات کیا ہیں : (۱) یہ اعلان کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نبی القبلتین (یعنی کعبہ اور بیت المقدس دونوں کے پیغمبر) ہیں ۔ اور (۲) یہود جو اب تک بیت المقدس کے اصلی وارث اور اس کے نگہبان و کلید بردار بنائے گئے، ان کی تولیت اور نگہبان کی مدت حسب ِوعدہ ٔ الٰہی ختم کی جاتی ہے اور آلِ اسمعٰیل کو ہمیشہ کے لئے اس کی خدمت گزاری سپرد کی جاتی ہے… آپ کودونوں قبلوں کی تولیت تفویض ہوئی اور نبی القبلتین کا منصب عطا ہوا۔ یہی وہ نکتہ تھاجس کے سبب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ اور بیت المقدس، دونوں طرف رخ کرنے کاحکم دیا گیا اور اس لئے معراج میں آپ کو مسجد
Flag Counter