Maktaba Wahhabi

37 - 64
جم گئی اور میں نے یقین کرلیا کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، ایسا ہوکر رہے گا۔ جب مکہ فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عثمان! چابی لاؤ‘‘ میں نے چابی لاکر دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چابی اپنے ہاتھ میں لی، پھر یہ کہتے ہوئے واپس کردی: ’’یہ چابی لو، یہ ہمیشہ تمہارے پاس رہے گی۔ اگر کوئی تم سے چھینے گا تو وہ ظالم ہوگا۔ عثمان! اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنے گھر کا امین بنایا ہے، اس کی آمدنی دستور کے مطابق اپنے استعمال میں لاؤ۔‘‘ پھرجب میں جانے لگا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: ’’جو کچھ میں نے کہا تھا، وہی ہوا یا نہیں ؟‘‘ عثمان کہتا ہے: مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بات یا دآگئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت سے قبل مجھے مکہ میں فرمائی تھی۔ میں نے کہا میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول برحق ہیں ۔‘‘ (یعنی میں مسلمان ہوگیا) (سیرۃ الرسول: صفحہ ۵۴۱ تا۵۴۴) قارئین کرام! اسلامی تاریخ کا یہ ایمان افروز واقعہ ہم نے تفصیل سے نقل کردیا ہے، اب آپ ہی اندازہ فرمائیے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ کو کعبۃ اللہ کی چابیاں کس روحانی فضا میں واپس کی تھیں اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کرم گستری کا عثمان پر کس قدر جلد اثر ہوا۔ کیا ہم توقع رکھ سکتے ہیں کہ اشراقی مصنف ان تاریخی حقائق کو پڑھنے کے بعد اپنے اس معکوس استنباط سے رجوع فرمائیں گے؟ اللہ پاک ہم سب کو ہدایت دے !! ۹ ہجری میں سورۃ براء ۃ کی یہ آیات نازل ہوئیں : ﴿مَاکَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ أنْ یَعْمُرُوْا مَسَاجِدَ اللّٰهِ شَاہِدِیْنَ عَلٰی أنْفُسِہِمْ بِالْکُفْرِ اُوْلٰئِکَ حَبِطَتْ أَعْمَالُہُمْ وَفِیْ النَّارِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ، إنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الاٰخِرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَلَمْ یَخْشَ إلَّا اللّٰہَ فَعَسٰی أُوْلٰئِکَ أَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُہْتَدِیْنَ ﴾ (سورۃ توبہ: ۱۷،۱۸) ’’مشرکوں کو یہ حق نہیں ہے کہ اپنے کفر کی شہادت خود دیتے ہوئے، وہ اللہ کی مساجد کو آباد کریں ۔ ان کے اعمال اکارت ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے۔ اللہ کی مساجد کو آباد کرنے کا حق تو صرف ان کو ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ۔ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ اداکرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ انہی لوگوں کے ہدایت یافتہ ہونے کی اُمید ہے۔‘‘ ﴿ فَلاَ یَقْرَبُوْا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا ﴾(توبہ : ۸/۲۸) ’’لہٰذا اس سال کے بعد وہ مسجد ِحرام کے قریب نہ آئیں ۔‘‘ قارئین کرام! اس آیت ِمبارکہ کو غور سے پڑھنے کے بعد اشراقی مصنف کا ’علمی
Flag Counter