Maktaba Wahhabi

36 - 64
کا کیا حشر ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر اعلان کیا : اللہ تعالیٰ کے بغیر کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اس نے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے، اپنے بندے کی امداد فرمائی ہے اور اکیلے نے سب دشمن فوجوں کو شکست دے دی ہے۔ آج زمانۂ جاہلیت کی فضیلت کے طریقے، مال اور خون کے قدیم دعوے سب ختم کئے جاتے ہیں ۔ ہاں بیت اللہ کی دربانی اور حاجیوں کو پانی پلانے کا اعزاز بدستور قائم رہے گا… ’’پھر فرمایا: اے جماعت ِقریش! تمہارا کیا خیال ہے کہ میں تم سے کیا سلوک کروں گا؟‘‘ سب یک زبان ہوکر بولے۔ ہم بہتر سلوک کی توقع کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم معزز بھائی اور معزز بھائی کے بیٹے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر یہ بات ہے تو میں آج تم سے وہی بات کہوں گا جو یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کی تھی:﴿لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ ﴾(یوسف: ۹۲) ’’آج تم پر کوئی ملامت نہیں ۔ اللہ تعالیٰ تمہارا قصور معاف فرمائے، اور وہی سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔‘‘جاؤ تم آزاد ہو …!! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد ِحرام میں بیٹھے۔ بیت اللہ کی چابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہاتھ میں تھی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے درخواست کی! ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! چابی ہمیں دے کر بیت اللہ کی دربانی اور حاجیوں کو پانی پلانے کے دونوں اعزاز سے ہمیں سرفراز فرمائیے۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ یہ درخواست حضرت عباس رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’عثمان بن طلحہ کہا ں ہے؟‘‘ اس کو بلایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہتے ہوئے کہ آج نیکی اور وفاداری کا دن ہے، چابی عثمان کی طرف بڑھائی اور فرمایا: عثمان! ’’اپنی یہ چابی لے لو‘‘ ایک روایت میں ہے کہ آپ یہ چابی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو دینا چاہتے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اُتاری: ﴿إنَّ اللّٰه یَاْمُرُکُمْ أنْ تَؤُدُّوْا الاَمٰنٰتِ إلٰی اَھْلِھَا﴾ (النساء :۵۸) ’’اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ امانتیں ان کے اہل کو لوٹائی جائیں ۔‘‘ علامہ ابن سعد نے ’طبقات‘ میں عثمان بن طلحہ کا بیان نقل کیا ہے کہ ہم خانہ کعبہ کا دروازہ ہفتہ میں سوموار اور جمعرات ، دو دن کھولا کرتے تھے۔ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل ہونے لگے، تو میں نے دروازہ بند کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ نازیبا کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اس حرکت کو برداشت کیا اور فرمایا: ’’عثمان! ایک دن آئے گا تو دیکھے گا کہ یہ چابی میرے ہاتھ میں ہوگی۔ میں جسے چاہوں گا، دوں گا۔ میں نے کہا: یہ تب ہوگا، جب قریش ہلاک ہوجائیں گے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ! بلکہ اس دن قریش زندہ ہوں گے اور عزت پائیں گے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل توہوگئے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات میرے دل میں
Flag Counter