گی۔ ان کی بدعت اور گمراہی کی وجہ سے انہیں بدعت سے منع کیا جائے گا، ایسے مقام پر ان کی مدد نہیں کی جائے گی جہاں مدد کرنے سے ان کو بدعت کی ترویج کی طاقت حاصل ہوجائے اور وہ لوگوں کو گمراہ کرسکیں ۔ ہوسکتا ہے کہ فائدہ اس طریقے میں ہو کہ لوگوں کو سنت پر عمل کرنے کی دعوت دی جائے اور اس کے بنیادی مسائل کی تعلیم دی جائے۔ اور کسی شخص یا ادارے کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ اس سے اُمید ہے کہ بعض افراد حق کی طرف آجائیں اور ایک قبلہ کو ماننے والوں کے درمیان دشمنی اور نفرت پیدا نہ ہو، جب کہ حالات ایسے نازک ہیں کہ باہمی اتفاق اور اتحاد کی شدید ضرورت ہے۔ لہٰذا ایسے مقام پر ان کی مدد کی جائے گی جہاں انہیں فوری امداد کی ضرورت ہو مثلاً کسی مسجد پر غیر مسلموں کے قبضے کا خطرہ ہو، یا ان کی طرف سے اس کے بند کردیے جانے کا اندیشہ ہو۔ایسے مواقع پر مسجد کا بدعتی مسلمانوں کے زیر انتظام کھلی رہنا، اس کے غیر مسلموں کے قبضے میں چلے جانے سے بہتر ہے۔ یا مثلاً ان پر غیر مسلم زیادتی کررہے ہیں اور اس کامقابلہ کرنے کیلئے ان کاساتھ دینے اور مددکرنے کی ضرورت ہو، اور اس مقصد کیلئے مال وغیرہ جمع کرنے کی سخت ضرورت ہو۔ بعض دوسرے مقامات پر ان سے تعاون نہیں کیاجائے گا، مثلاً جب وہ اپنے باطل عقائد اور بدعتوں کو عام کرنے اور ان کی نشرواشاعت کے لئے مال جمع کررہے ہوں تو ان سے تعاون نہیں کیا جائے گا۔ تب ہمارا عمل اللہ عزوجل کے اس فرمان پر ہوگا: ﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلٰی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ ’’نیکی اور تقویٰ میں تعاون کرو، گناہ اور ظلم میں تعاون نہ کرو۔‘‘ ان سب اُمور میں یہ اُصول پیش نظر رکھا جائے گا کہ شریعت کی بنیاد بہتر اچھائی کے حصول اور بدتر برائی کی روک تھام پر ہے۔ واللہ اعلم سود پر خریدے گئے مکان کی باقی اقساط کا مسئلہ ٭ سوال ۲۲: میری ایک دوست حال ہی میں پوری طرح سوچ سمجھ کر اور دل کے پورے اطمینان کے ساتھ مسلمان ہوئی ہے۔ اس نے سود پرایک مکان خریدا تھا۔اب اسے معلوم ہوا کہ سود لینا اور دینا حرام ہے۔ اب اسے کیا کرنا چاہئے جب کہ وہ مکان کی باقی قیمت یکمشت ادا نہیں کرسکتی۔ اس نے توبہ کرلی ہے اور پچھلے گناہ پر نادم ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ |