Maktaba Wahhabi

66 - 79
فریقین کے لئے قابل قبول ہو) تو یہ بہت بہتر ہے۔ دونوں کو اس مقصد کے لئے پوری کوشش کرنی چاہئے۔ اور اگر یہ معلوم ہو کہ دونوں یہ تعلق قائم نہیں رکھ سکتے، بلکہ ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں اور ہر ایک کا اپنا اپنا منصوبہ ہے تو پھر یہی بہتر ہے کہ اچھے طریقے سے جدائی اختیار کرلیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنْ یَّتَفَرَّقَا یُغْنِ اللّٰه کُلًّا مِنْ سَعَتِہٖ﴾ ’’اگر وہ الگ الگ ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اپنی فراخی کے ذریعے مستغنی کردے گا۔‘‘ ناجائز تعلق کو شرعی نکاح میں تبدیل کرنا؟ ٭ سوال ۱۳: ایک مسلمان مرد نے ایک غیر مسلم عورت سے ناجائز تعلق قائم کیا، جس سے حمل قرار پاگیا۔ حمل کے پانچویں مہینے میں مسلمان مرد اسلامک سنٹر میں آیا۔ اس کی خواہش تھی کہ اس عورت سے باقاعدہ نکاح کرکے تعلقات کو جائز کرلے۔ پھر اس نے امام سے درخواست کی کہ نکاح کی تاریخ حمل سے پہلے کی درج کی جائے تاکہ وہ مسلمانوں میں بدنام نہ ہو، کیا امام ان دونوں کا آپس میں نکاح کرسکتا ہے؟ اور نکاح کی وہ تاریخ درج کرسکتا ہے جو خاوند کامطالبہ ہے؟ جواب:علماے کرام نے زانیہ سے نکاح حلال ہونے کی دو شرطیں بیان فرمائی ہیں : 1. وہ زناسے توبہ کرے۔ 2.رحم ناجائز تعلقات کے اثرات سے پاک ہو۔ اگر عورت اُمید سے ہو تو اس صورت میں علما کی آرا مختلف ہیں : بعض علما کے نزدیک نکاح کرنا بھی حرام ہے اور اِزدواجی تعلقات قائم کرنا بھی حرام ہے۔ بعض کے نزدیک صرف ملاپ حرام ہے، عقد ِنکاح درست ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ دونوں کام جائز ہیں جبکہ نکاح اسی عورت سے کرے جس سے زنا کیا ہے۔ توبہ میں مدد اور پردہ پوشی کے نقطہ نظر سے یہی آخری موقف زیادہ مناسب ہے۔ اس لئے اسلامک سنٹر کے امام کے لئے ان کا نکاح کردینے میں کوئی حرج نہیں ، تاکہ وہ توبہ کرسکیں ۔ اور توبہ کرنے والوں کی پردہ پوشی کا شرعی مقصود حاصل ہوسکے۔ کاغذات میں پچھلی تاریخ درج کرنے کی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ ان ملکوں میں بہت سی
Flag Counter