Maktaba Wahhabi

61 - 79
کرنے کے لئے آخر کار مداخلت کرکے معاملہ کو انجام تک پہنچا دے۔ ٭ بعض اسلامی مراکز عورت کی شکایت سنتے ہی فوراً خُلع کا فیصلہ دے دیتے ہیں ۔ خاوند تک پہنچنے اور اس کا موقف معلوم کرنے کی کوشش نہیں کرتے اور اسے خُلع کا حق خود استعمال کرنے کا موقع نہیں دیتے۔ یہ ایک غلط قسم کی جلد بازی ہے، جس کا ارتکاب کرنے والا گنہگار ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اس صورت میں خُلع واقع ہی نہیں ہوگا تو شاید غلط نہ ہو۔ بیوی کا شوہر سے خُلع کا مطالبہ ٭ سوال ۱۰ : ایک امریکی مسلمان خاتون نے میرے پاس آکر اپنے خاوند کی بدسلوکی کی شکایت کی، اور خلع کے ذریعے الگ ہونا چاہا۔ لیکن اس کا خاوند انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے، اور وہ اس کے بچوں کی ماں ہے۔ عورت کہتی ہے یا مجھ سے خلع کرلو، ورنہ میں اسلام چھوڑ کر مرتد ہوجاؤں گی۔ اس صورت میں کیا اسے خلع کے ذریعے الگ کرنا ضروری ہے؟ اور کیا امام قاضی کے طور پر یہ فیصلہ نافذ کرسکتا ہے؟ جواب :سب سے پہلے ہم نو مسلم خواتین کے خاوندوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ ان سے اچھا سلوک کریں ، اور ان کے لئے آزمائش کا باعث نہ بنیں ۔ یہ بڑا بھیانک گناہ ہے۔اس سے بڑی برائی اورکیا ہوسکتی ہے کہ مسلمان مرد ایک مسلمان عورت کے مرتد ہونے کا سبب بن جائے…! ٭ ہم عورت کو بھی نصیحت کرتے ہیں کہ اس کا قبول اسلام تذبذب پر مبنی نہیں ہونا چاہئے کہ اگر راحت حاصل ہو تو وہ دین پر قائم رہے، اور اگر کوئی مشکل آجائے تواُلٹے پاؤں پھر جائے، یہ دنیا اور آخرت کا خسارہ ہے۔ اسے سمجھناچاہئے کہ اصل اسلام اور چیز ہے اور مسلمان کہلانے والے بعض افراد جوخواہش ِنفس یا جہالت کی بنا پر حرام کا موں کا ارتکاب کرتے ہیں تو وہ ان کا ذاتی فعل ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔ اسے چاہئے کہ جھگڑے اور مشکلات کی صورت میں اپنے دین کو سودے بازی کا ذریعہ نہ بنائے۔ سچا مؤمن وہ ہے جو کفر سے نجات پانے کے بعد دوبارہ کافر ہونے سے اتنی نفرت کرتاہے، جس طرح اسے آگ
Flag Counter