لیتے تھے اور کہیں لغت دیکھنے کی حاجت نہیں ہوتی تھی!‘‘ (اربابِ علم وفضل: ص ۱۴۱) آپ محض اُردو تراجم کے شہسوار ہی نہ تھے بلکہ عربی میں گہری مہارت بھی رکھتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ مرحوم نے بعض عربی کتابوں کی تصحیح وتہذیب میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں ۔ بھوجیانی رقمطراز ہیں کہ ’’ہندوستان کے ممتاز محدث حضرت شیخ علاؤ الدین علی متقی (المتوفی ۹۷۵ھ) کی شہرہ آفاق تالیف ’کثیر العمال فی سنن الاقوال والافعال‘ کو جب ۱۳۱۰ھ میں دائرۃ المعارف النظامیہ، حیدر آباد دکن نے طبع کرانا چاہا تواس کی تصحیح کے لیے اربابِ حل وعقد کی نظر انتخاب جس پر پڑی وہ حضرت مولانا وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ کی ذاتِ گرامی تھی۔چنانچہ یہ اہم کام آپ ہی کے سپرد ہوا۔ یہ نسخہ نہایت غلط تھا،لیکن آپ نے محنت ِشاقہ سے اس کی تصحیح کی اور اس کام کو پوری تن دہی سے پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔‘‘ (اربابِ علم وفضل: ص ۱۴۶) مولانا کو دینی کتب تصنیف وتالیف ،تراجم اور تصحیح وتہذیب کا جتناشوق تھا، اس سے کہیں زیادہ کتابوں کو طبع کرانے اور پھر مفت تقسیم کرانے کا شوق تھا۔ حتیٰ کہ اپنی بے شمار کتابوں کے حقوق بھی محفوظ نہ کرئے بلکہ بھوجیانی کے بقول ’’آپ نے فرمایا: میری تالیف کردہ کتاب جو شخص چاہے طبع کر وائے۔ اس طرح مطبع والوں نے آپکی تالیف کردہ کتابوں کو طبع کر کے خوب دولت کمائی۔ ‘‘(ایضاً ۱۴۶،۱۴۷) مولانا مرحوم ۱۲۶۷ھ میں کانپور میں پیدا ہوئے اور اپنے والد بزرگوار مسیح الزماں اور برادر اکبر حافظ بدیع الزماں کے علاوہ دیگر علمائے کانپور سے دینی علوم حاصل کئے اور چھوٹی ہی عمر میں تصنیف و تالیف کا سلسلہ شروع کردیا، یاد رہے کہ مرحوم نے حجاز کے کبار علما سے بھی دینی علوم حاصل کئے جبکہ شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے سندحدیث حاصل کی۔ (ملاحظہ ہو:نزہۃ الخواطر از عبدالحی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ :۸/۵۱۴) موصوف کے مسلک و عقیدہ کے حوالہ سے لوگوں میں اختلافِ رائے پایا جاتا ہے، بعض لوگ آپ کو حنفی ومقلد اور بعض اہلحدیث قرار دیتے ہیں جبکہ بعض نے آپ کے شیعہ ہونے کا بھی گمان ظاہر کیا ہے۔ بعض کاخیال ہے کہ آپ پہلے حنفی المذہب تھے پھر احادیث کے تراجم |