Maktaba Wahhabi

36 - 70
کرنے کی پوری کیفیت ذکر فر مائیں ۔ (ابو عمار کراچی) جواب: مسواک لمبائی میں زبان کے مختلف اطراف پر ہونی چاہیے اور چوڑائی میں اسے دانتوں پرمسواک کرنا مسنون ہے ۔مسواک اس آلے کا نام ہے جس کو دانتوں پر پھیرا جاتا ہے ۔شرع میں لمبائی چوڑائی کی کوئی حد مقر ر نہیں ،جیسے ممکن ہو پکڑ لے ۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ مسواک وَن کے درخت کی ہو اور یہ بھی مستحب ہے کہ منہ کی دائیں جانب میں عرض سے مسواک کا آغاز کیا جائے نہ کہ طول میں تا کہ دانتوں کے گوشت سے خون نکلنے نہ پائے۔ (عون المعبود: ۱/۱۷) مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ (المغنی: ۱/۱۳۳،۱۳۸) ٭ سوال: ایک شخص نے آج سے چار سال قبل اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں ایک بار طلاق دی۔ یہ طلاق بھی اس نے اپنی بیوی کو محض دھمکانے کے لیے دی۔ اس کے بعد وہ شخص بھول گیا اور اب اس نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں دو بار طلاق دی۔ اس کی بیوی نے کہا کہ تم نے آج سے چار سال قبل مجھے ایک طلاق دی تھی اور اب دو طلاقیں دی ہیں ، لہٰذا تین طلاقیں مکمل ہو چکی ہیں اور طلاق واقع ہو چکی ہے ۔ خاوند کا کہنا ہے کہ نہ میری نیت طلاق دینے کی تھی اور نہ ہی میں نے طلاق دی تھی۔ مگر بیوی کہتی ہے کہ طلاق واقع ہو چکی ہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔ (عدیل اختر) جواب : صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ پہلی طلاق رَجعی تھی اور پھر بعد میں ایک مجلس کی دو طلاقوں کا حکم بھی ایک طلاقِ رجعی کا ہے ۔لہٰذا ایسی صورت میں عدت کے اندر رجوع ہو سکتا ہے اور عدت گزرنے کی صورت میں دوبارہ عقد ِنکاح کا جواز ہے۔ نیز واضح ہو کہ لفظ طلاق بولنے سے خاوند کی نیت طلاق کی نہ بھی ہو تو پھر بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے کیونکہ لفظ ’طلاق‘ طلاق میں صریح ہے جس میں تاویل کی گنجائش نہیں ۔ ٭ سوال: مباشرت کے بعد عورت نے ابھی غسل نہیں کیا اور حیض جاری ہوگیا۔ اب کیا اسے جنابت کا غسل فورا کرنا چاہئے یا حیض ختم ہونے کے بعد… یا دونوں کے لئے ایک ہی غسل کافی ہے؟ جواب: غسل جنابت ہی غسل جمعہ کے لئے کافی ہے بشرطیکہ اس کی حدود کے اندر،یعنی طلوعِ فجر کے بعد ہو کیونکہ غسل سے مقصود بدن کی نظافت اور بد بو کا ازالہ ہے، سو وہ حاصل ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں یو ں باب قائم کیا : باب فضل الغسل یوم الجمعۃ اور امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ الدراری (۱/۷۴) اور نیل الاوطار (۱/۲۷۴) میں جمعہ کے لیے وجوبِ غسل کے قائل ہیں لیکن السیل (۱/۱۲۲) میں انہوں نے وجوب سے رجوع کر کے کہا ہے کہ ’’یہ صرف مستحب ہے۔‘‘ جب کہ غسل جنابت بلا اختلاف واجب ہے، لہٰذا غیر واجب کے واجب کے ضمن میں داخل ہونے میں کوئی اشکال نہیں ۔ اس حالت میں عورت کے لیے ضروری ہے کہ فوری غسل جنابت کرے اور حیض کا غسل اس وقت کرے گی جب حیض سے فارغ ہو گی، دونوں غسلوں کے احکام شریعت میں بسط وتفصیل سے موجود ہیں ان کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔
Flag Counter