توڑ دیا۔ قیصر روم کے باج گذاروں نے مسلمانوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور یہ خبر ملی کہ خود قیصر روم مدینہ منورہ پر حملہ کی تیاری کررہا ہے تو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں اس کا انتظار کرنے کے بجائے شام کی سرحد کی طرف پیش قدمی کی اور تبوک میں ایک ماہ قیام کرکے رومی فوجوں کا انتظار کرنے کے بعد وہاں سے واپس تشریف لائے۔ یہ تو چند کھلی جنگیں ہیں جو علانیہ لڑی گئیں تھیں ، ان سے ہٹ کر ایسی متعدد کاروائیاں بھی سیرت النبی کے ریکارڈ میں ملتی ہیں جنہیں چھاپہ مار کاروائیوں (Ambush) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ …٭ مدینہ منورہ کے ایک سازشی یہودی سردار کعب بن اشرف کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایما پر حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقا نے شب خون مار کر قتل کیا۔ …٭ خیبر کے نواح کے ایک اور سازشی یہودی سردار ابورافع کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر حضرت عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ نے اسی قسم کی چھاپہ مار کاروائی کے ذریعے سے قتل کیا۔ …٭ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے آخری ایام میں یمن کے اسلامی صوبہ پر ایک نئے مدعی نبوت اسود عنسی نے قبضہ کرکے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ گورنر کو شہید کردیا اور اسلامی ریاست کے عمال کو یمن چھوڑنے پر مجبور کردیا تو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایما پر حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقا نے چھاپہ مار کاروائی کرکے اسودعنسی کو رات کی تاریکی میں قتل کیا اور یمن پر اسلامی اقتدار کا پرچم دوبارہ لہرا دیا۔ …٭ صلح حدیبیہ میں قریش مکہ کی بعض ناجائز اور یک طرفہ شرائط کے خلاف دباؤ ڈالنے کے لئے حضرت ابوبصیر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوجندل رضی اللہ عنہ نے سمندر کے کنارے ایک باقاعدہ چھاپہ مار کیمپ قائم کیا اور قریش کا شام کی طرف تجارت کا راستہ غیر محفوظ بنا دیا جس سے مجبور ہوکر قریش کو صلح حدیبیہ کے معاہدے میں شامل اپنی یک طرفہ شرائط واپس لینا پڑیں اور ابو بصیر رضی اللہ عنہ کی چھاپہ مار کاروائیوں سے تنگ آکر قریش کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ گفتگو کرنا پڑی۔ جہاد… زندگی کے ہر محاذ پر! جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ جنگ میں دشمن کے مقابلے کے ساتھ ساتھ میڈیا کے محاذ پر بھی کفار کے خلاف صف آرائی کی، چنانچہ غزوہٴ احزاب کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے ایک اجتماع میں باقاعدہ طور پر اس کا اعلان کیا کہ اب قریش مکہ کو مدینہ منورہ پر حملہ آور ہونے کی جرأت نہیں ہوگی لیکن |