Maktaba Wahhabi

66 - 71
مقاصد کے لئے ہتھیار اُٹھاتا ہے تو دنیا کی مسلمہ روایات اور تاریخی عمل کی روشنی میں اسے یہ کہہ کر اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا کہ مخالف فریق کے نزدیک اس کا یہ عمل دہشت گردی قرار پاگیا ہے۔ اس اُصولی وضاحت کے بعد قرآن و سنت کی رو سے جہاد کی چند عملی صورتوں کے بارے میں کچھ معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں : جہاد … اعلانیہ اور پوشیدہ ، ہرانداز سے قرآنِ کریم نے بنی اسرائیل کے حوالے سے جہاد کے ایک حکم کا تذکرہ سورة المائدہ میں کیا ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے چنگل سے بنی اسرائیل کونکال کر صحرائے سینا میں خیمہ زن ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی اسرائیل کو حکم ملا کہ وہ ’بیت المقدس‘کو عمالقہ سے آزاد کرنے کے لئے جہاد کریں اورآگے بڑھ کر حملہ آور ہوں مگر غلامی کے دائرے سے تازہ تازہ نکلنے والی مرعوب قوم کو اس کا حوصلہ نہ ہوا اور پھر اس کے چالیس سال بعد بنی اسرائیل کی نئی نسل نے حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کی قیادت میں جنگ لڑکر بیت المقدس کوآزاد کرایا۔ قرآنِ کریم نے بنی اسرائیل ہی کے حوالے سے ایک اور جہاد کا تذکرہ کیا ہے جس کا حوالہ ہم پہلے بھی دے چکے ہیں کہ جالوت نامی ظالم بادشاہ نے فلسطین کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کرکے بنی اسرائیل کو مظالم کا شکار بنانا شروع کیا تو اللہ تعالیٰ کے پیغمبر حضرت سموئیل علیہ السلام کے حکم پر طالوت بادشاہ کی قیادت میں بنی اسرائیل کی مٹھی بھر (Handful) جماعت نے جالوت کا مقابلہ کیا اور اسے میدانِ جنگ میں شکست دے کر فلسطین کے علاقے آزاد کرائے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں کفارِ مکہ کے خلاف پہلے بڑے معرکے کی قیادت بدر کے میدان میں کی اور قریش کو شکست دے کر شاندار کامیابی حاصل کی۔ یہ جنگ قریش مکہ کے ان عزائم پر ضرب لگانے کے لئے بپا ہوئی تھی جو وہ اسلام کوختم کرنے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کو ناکام بنانے کے لئے اختیار کئے ہوئے تھے۔ اس کے بعد ’اُحد‘ اور ’احزاب‘ کی جنگیں بھی اسی پس منظر میں تھیں اور اس کشمکش کا خاتمہ اس وقت ہوا جب نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۸ ہجری میں خود پیش قدمی کرکے مکہ مکرمہ پرقبضہ کرلیا۔ یہودِ مدینہ کے ساتھ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امن و امان کے ماحول میں وقت بسر کرنے کی کوشش کی لیکن یہودیوں کی سازشوں اور عہد شکنیوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہ رہا توجناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کے سب سے بڑے مرکز (Stronghold) خیبر پر حملہ آور ہوکر اسے فتح کرلیا اور یہود کا زور
Flag Counter