Maktaba Wahhabi

58 - 71
جو وہ خود اپنے لئے منتخب کرتا ہے یا استاد اس کے لئے منتخب کردیتاہے، ان کو سیکھنے کی مشق کرے لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ مقررہ حدود سے تجاوز نہ کرنے پائے اوریہ بھی ضروری ہے کہ وہ ان الحان (لہجوں ) کو ایسے استاد سے حاصل کرے جو اس سلسلے میں مہارتِ تامہ کا حامل ہو ،نہ کہ موسیقاروں اور گلوکاروں سے، کیونکہ نبی نے فاسق و فاجر لوگوں کے الحان سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ دوسرا طریقہ تقلید اور محاکاةکا ہے جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ شاگر د دورانِ تعلیم اپنے استاد کی نقل اتارے یا پھر قاری منشاوی رحمۃ اللہ علیہ اور قاری عبدالباسط رحمۃ اللہ علیہ عبدالصمد جیسے بعض خوبصورت آواز اورمتاثر کن لہجات کے حامل ماہر فن قراء ِکرام کی نقل اتارے۔ حدر میں طریقہ کار یہ ہے کہ وہ ماہر قراء کرام جو نمازِ تراویح میں اپنی خوبصورت آواز اور حسن ادائیگی سے دلوں پر رِقت طاری کردیتے ہیں ، ان کی نقل اتاری جائے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ اس طرح نقل اتارنے میں کوئی حرج ہے، بلکہ تعلیم اور تدریس کا ہمارا طویل تجربہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ آج اس کی شدید ضرورت ہے، خصوصاً ابتدائی طلبا کے لئے ،یہاں تک کہ وہ اس فن میں مکمل مہارت حاصل کرلیں اور خوش آوازی اور ادائیگی ٴ حروف میں سلاست اور روانی کے لحاظ سے یکتائے روزگار بن جائیں ۔ چنانچہ قرا ء ت او رلحن میں تقلیداور نقل اتارنے کے جواز کے سلسلے میں بطورِ دلیل صرف دو احادیث پیش کرنے پر اکتفا کروں گا : ۱۔ پہلی حدیث صحیح بخاری میں عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس میں یہ ذکر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورة فتح یا اس کی بعض آیات کو ترنم کے ساتھ دہرا دہرا کر پڑھتے تھے۔وجہ دلیل اس میں راوی معاویہ بن قرة کے یہ الفاظ ہیں : لو شئت أن أحکی لکم قرأة النبی صلی اللَّہ علیہ وسلم لفعلت (بخاری: حدیث ۴۸۳۵) ”اگر میں تمہارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کی نقل کرنا چاہوں تو کرسکتا ہوں ۔“ (فتح: ۸/۵۸۳) صحیح بخاری میں یہ الفاظ بھی ہیں : لولا أن يجتمع الناس لرجّعت کما رجّع ابن مغفل،يحکی النبی(حدیث: ۷۵۴۰) ” اگر مجھے یہ خطرہ نہ ہوتا کہ لوگ ہجوم کی شکل میں جمع ہوجائیں گے تو میں قراء ت کو اسی طرح ترنم کے ساتھ بار بار دہراتا (ترجیع کرتا)جس طرح ابن مغفل نے نبی کی نقل کرتے ہوئے آپ کی قراء ت کو دہرا دہرا کر پڑھا تھا۔“ ابو عبید کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : لو لا أن يجتمع الناس لأخذت لکم فی ذلک الصوت أو قال اللحن (فضائل القرآن: ق ۱۵، جرمن مخطوطہ) ”اگر مجھے لوگوں کے ہجوم کی شکل میں جمع ہوجانے کا ڈر نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے اسی آواز یا اسی طرز (لحن) میں پڑھتا۔“
Flag Counter