Maktaba Wahhabi

70 - 72
چونکہ کفر اور شرک اسلام کے نزدیک ظلم عظیم ہے: جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ﴾”بے شک شرک البتہ بہت بڑا ظلم ہے“ لہٰذا اس کا مرتکب ظالم اور مجرم ہے : ﴿وَالْکَافِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾ (البقرة:۲۵۴) ”یقینا یہی لوگ ظالم ہیں “ ۳۔ پھر اسلام ہر کافر کو غلام نہیں بناتا بلکہ صرف اس کافر کو غلامی کا طوق پہناتا ہے جو اسلام کے خلاف صف آرا، مسلمانوں سے برسرپیکار اور دعوة الی اللہ کے راستے میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے ،جو دوسروں کو کفر و شرک کے ظلمت کدوں سے نکلنے او راسلام کی تجلیات سے فیض یاب ہونے سے روکتا ہے۔ جو بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکالنے اور اللہ کی غلامی کا طوق گلے میں ڈالنے سے منع کرتا ہے اوراسلام کی تبلیغ کے سامنے دیوار بن کر کھڑا ہوگیا ہے۔ ایسے شخص کو غلام بنانا کسی طور بھی ظلم قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ نیز جب کافر مسلمانوں سے برسرپیکار اور اسلام کے خلاف صف آرا ہوجائے تو تب بھی اسلام ہر کسی کو قطعاً یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ جس کو چاہے پکڑ کر غلام بنالے اور کہے: یہ میرا غلام ہے، بلکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ، حکیم و خبیر ذات نے اس کے لئے ایک ضابطہ اور قانون بنا دیا ہے کہ کس کافر کو غلام بنایا جا سکتا ہے اور کس کو نہیں ۔ اس قانون کے تحت کوئی بھی شخص خلیفة المسلمین کی اجازت کے بغیر کسی کافر کو غلام نہیں بنا سکتا،گویا اللہ تعالیٰ نے اس معاملہ کو امیرالمومنین کی صوابدید سے مربوط کرکے اسے ایک قانون او رضابطہ کے تابع کردیا ہے۔فرمانِ الٰہی ہے:﴿فَإِمَّا مَنَّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتّٰی تَضَعَ الْحَرْبُ أوْزَارَهَا ﴾(محمد:۴) ”پھر اس کے بعد ان پراحسان کرو یا تاوان لے کر چھوڑ دو۔“ ۴۔ پھر اس پر بس نہیں کیا بلکہ غلاموں کو غلامی کے طوق سے نجات دلانے کے لئے ان کو آزاد کرنے کی ترغیب دی او راس پر بہت بڑے اجروثواب کی نوید سنائی۔ اس کے علاوہ ان کی آزادی کے لئے مختلف دروازے کھول دیئے۔ مثلاً غلام کی آزادی کو کفارہ قرار دیا اور قتل، ظہار اور دیگر متعدد صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کے لئے اس کفارہ کو واجب ٹھہرایا۔ آزادی کی ایک صورت’مکاتبت‘کو جائز قرار دے کر غلام کو یہ حق دیا کہ وہ کچھ رقم دے کر اپنے آقا سے معاہدہ کرکے اپنی آزادی کا پروانہ حاصل کرلے اور پھر ایسے غلاموں کو رقم بہم پہنچانے کے لئے انہیں زکوٰة کا مستحق قرار دیا اور قرآن میں فی الرقاب کے جملہ سے فرض زکوٰة میں سے ایک حصہ ان کے لئے مقرر کردیا۔اسی طرح لوگوں کو غلامی کے چنگل سے نکالنے کے لئے ایک اور نظام رائج کیا،جو کتب ِفقہ اسلامی میں ’تدبیر‘کے نام سے معروف ہے۔ یعنی اگر آقا اپنے غلام سے کہہ دے کہ تو میری وفات کے بعد
Flag Counter