Maktaba Wahhabi

79 - 79
مسلمان باقی رہ گئے ایک دن حکومتی اہلکار مسجد میں بھی آگئے سب لوگ گھبرا رہے تھے کہ اب یہ مسجد کو شہید کردیں گے مگر اللہ نے اسلام کی حفاظت فرمائی۔وہ کچھ دیر بیٹھے رہے پھر پوچھا:تم لوگ یہاں کیا کرتے ہو ۔مسلمانوں نے کہا: نماز پڑھتے ہیں اللہ کی عبادت کرتے ہیں انہوں نے نماز دیکھنے کا مطالبہ کیا۔ پھر نماز دیکھنے کے بعد خاموشی سے واپس چلے گئے۔ کئی سال سب مسلمان اسی مسجد میں نمازیں ادا کرتے رہے یہی کل اسلامی اثاثہ تھا ۔پھر چند سال کے بعد کمبوڈیا کے مسلمانوں نے دوری کی وجہ سے ایک الگ مسجد قائم کر لی۔ جس کا نام "جامعہ مسجد اظہر"رکھا گیا پھر آہستہ آہستہ اس ایسوسی ایشن کی شاخیں بنادی گئیں اب پاکستانیوں کی ایک شاخ ہے اس طرح ایک شاخ ہندوستان اور کمبوڈیا والوں کی ہے پاکستانیوں کے چیئرمین عبد الرحمٰن سلاپا ہےاور کمبوڈین تنظیم کے سربراہ یحییٰ اسحاق ہیں یعنی پورے ملک میں مسلمانوں کے پاس یہی دو مسجدیں ہیں اس کے علاوہ کوئی مکتب مدرسہ یونیورسٹی وغیرہ نہیں ہے۔ مسلمانوں کی معیشت: مسلمان مجموعی طور پر معیشت کے لحاظ سے معمول میں اکثر پاکستانی کپڑے کا کاروبارکرتے ہیں جبکہ اکثر ہندوستانی میک اپ وغیرہ کا سامان بیچتے ہیں اس طرح کمبوڈیا کے رہنے والے مختلف کام کرتے ہیں لیکن چونکہ ان کی کرنسی پاکستان سے بھی زیادہ کمزور ہے یعنی ایک پاکستانی روپیہ وہاں تقریباً 250روپے میں فروخت ہوتا ہے کرنسی کے اس تفاوت کی وجہ سے مقامی لوگ پاکستانیوں اور ہندوستانیوں کو بہت امیر سمجھتے ہیں ۔لیکن مجموعی صورتحال کو دیکھا جائے تو میرے خیال کے مطابق پاکستانی اہل ہند سے مضبوط ہیں ویسے پورے ملک کے لحاظ سے نارمل پوزیشن میں آتے ہیں ۔ مسلمانوں میں اسلام : اس لحاظ سے مسلمان بہت پیچھے ہیں دینی تعلیم کا شوق اور ولولہ بہت کم پایا جاتا ہے اسلامی تعلیمات پر عمل مفقود ہو چکا ہے اسلام انتہائی دگرگوں حالات کا شکار ہے راقم کے علاوہ پورے ملک میں صرف ایک شخص نے داڑھی رکھی ہوئی تھی مسجد یں نمازیوں سے خالی ہیں بہت کم لوگ قرآن پڑھنا جانتے ہیں اور ان کی اولا دیں اس سے بھی زیادہ جاہل ہیں صرف ایک واقعہ پیش کرتا ہوں ۔ ایک دفعہ میں ظہر کی نماز پڑھا کر اپنے کمرے میں چلا گیا ایک لڑکا جس کی عمر تقریباً25سال تھی میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ"قاری صاحب آپ اتنی آہستہ آواز سے قراءت کیوں کرتے ہیں ؟آج میں نے بہت کوشش کی مگر آپ کی آواز سنائی نہ دی ۔ پھر میں نے اس کو آرام سے سمجھا یا کہ بھائی ظہر کی نماز میں قرآءت اونچی نہیں ہوتی بلکہ آہستہ آہستہ قرآءت ہوتی ہے جو صرف خود کو ہی سنائی دے سکتی ہے تو وہ بہت حیران ہوا کہنے لگا کیوں ؟میں نے اس کو کچھ تفصیل بھی بتلائی ۔اس واقعہ سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مسلمانوں کا کیا حال ہے؟ لاؤس میں تبلیغ: لاؤس میں تبلیغ کا صرف نام ہے جیسا کہ میں نے پچھلے صفحات میں ذکر کیا کہ کیمونسٹ حکومت
Flag Counter