Maktaba Wahhabi

78 - 79
سرکاری مذہب اور کلچر: لاؤس کا سر کاری کوئی مذہب نہیں ہے جبکہ ملک میں اکثر یت کا مذہب"بدھ مت"ہے ان کا کلچر رہن سہن عام کفار سے بھی ہے خنزیراتنا عام ہے کہ حیران ہو تے تھے کہ اتنا زیادہ خنزیر تو انگریز بھی نہیں کھاتے لیکن ان کے رہنے کا طریقہ بہت سادہ ساہے زیادہ ٹھا ٹھ باٹھ کے قائل معلوم نہیں ہوتے۔زیادہ تر چاول کھاتے ہیں گندم وہاں نہیں ہے اور سبزیاں بھی زیادہ تر ان کی خاص ہیں جو ہم لوگ نہیں کھا سکتے،اور اخلاقی لحاظ سے انتہائی بد تر قوم ہے شراب نوشی، جسم فروشی وغیرہ بہت عام ہے موجودہ وزیراعظم کا نام نوہاق فوم سادان ہے۔ نام نہاد جمہوریت : لاؤس شروع ہی سے غیروں کے ہاتھوں میں رہا ہے ۔کبھی اس پر امریکہ حکومت کرتا ہے تو کبھی فرانس ۔1975ء میں فرانس کے قبضہ سے آزادی ملی۔ پھر مقامی لوگوں نے زمام حکومت سنبھال لی۔اب وہاں بقول بعض افغانستان جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے کیونکہ فرانس کے پنجہ سے آزاد کرانے میں کئی ایک تنظیمیں اس سے برسر پیکار ہیں اس وجہ سے آج کل وہاں کا امن تباہ ہو کررہ گیا ہے بم دھماکے عام ہو گئے۔جس کی وجہ سے سیکورٹی بہت بڑھا دی گئی ہے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ بظاہر لاؤس کی حکومت جمہوری ہے مگر فی الحقیقت ایک کیمونسٹ حکومت ہے جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ 1975ء کے قبضہ کے بعد آج تک وہاں انتخابات کا انعقاد نہیں ہوا۔حالانکہ جمہوریت کی بنیاد ووٹنگ ہے اور بقول بعض یہاں کسی شخص کو مسلمان ہونے کی اجازت نہیں ہے اور اس طرح اسلامی کتب کا داخلہ ممنوع ہے جبکہ تبلیغی جماعت کا داخلہ چند سال قبل کھولا گیا مگر پھر بھی بارڈر پر ان کو گھنٹوں کھڑا کیا جا تا ہے مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا تا ہے۔ لاؤس میں اسلام : تقریباً چالیس سال پہلے لاؤس کی طرف مسلمانوں کے دو گروہوں نے ہجرت کی۔ایک گروہ کا تعلق کمبوڈیا سے تھا جوتاحال جاری رہنے والی خانہ جنگی سے بھاگ کر آئے تھے اور دوسرے کا تعلق پاکستان ،ہندوستان اور بنگلہ دیش کے ممالک سے ہے ان دونوں گروہوں نے دارالحکومت وین چن میں ڈیرہ لگایا ۔پھر آہستہ آہستہ 1973ء کے لگ بھگ ان دونوں نے مل کر ایک ایسوسی ایشن قائم کی۔ اس ایسوسی ایشن نے ایک مسجد کی بنیاد رکھی جس کا نام "جامعہ مسجد ویلچن" رکھا گیا جب فرانس کی حکومت قائم ہوئی تو مقامی لوگوں نے اس مسجد کا کنٹرول سنبھالا ۔چونکہ اس وقت نظام حکومت کیمونسٹ تھا لہٰذالوگ گھبرا گئے اور انہوں نے لاؤس سے بھاگنا شروع کر دیا۔ کوئی امریکہ کوئی سویڈن بھاگ گیا اور بہت تھوڑے
Flag Counter