سے منادی کی دفعتہً تمام دکانیں بند ہو گئیں ،نائب الحکومت کے پاس جاکر لوگوں نے تعزیت کی رسم ادا کی، آئمہ محدثین امام مزی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے غسل دیا قلعہ میں کثرت کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہیں رہی ۔ قلعہ سے لے کر جامع مسجد تک آدمیوں کی بھیڑ تھی شہر کا شہر اُمنڈ آیا جامع مسجد سے قلعہ تک ٹھٹ لگ گئے جنازہ جامع مسجد میں لا کر رکھا گیا ہجوم اور کشمکش سے بچانے کے لیے ہر طرف فوجیں متعین ہوگئیں ۔سب سے پہلے قلعہ میں شیخ محمد باقر کی امامت سے جنازہ کی نماز پڑھی گئی۔ پھر جامع دمشق میں نماز ہوئی جب جنازہ چلا تو کثرت کا یہ عالم تھا کہ کھوے سے کھوا چھلتا تھا۔لوگ دور سے رومال عمامے چادر پھینکتے تھے کہ جنازہ سے چھوجائے۔جنازہ سروں پر چلتا تھا اور آگے بڑھ بڑھ کر کشمکش سے پیچھےہٹ ہٹ جاتا تھا ہر چند پہلے سے کچھ اطلاع نہ تھی ۔فقہا اور مفتیوں نے شہر کو علامہ کا دشمن بنادیا تھا تاہم ڈھائی لاکھ آدمی جنازہ کے ساتھ تھے جن میں پندرہ ہزار عورتیں تھیں رستہ میں لوگ زاروزارروتے جاتے تھے ۔[1]پردہ نشیں عورتیں بالا خانوں اور کوٹھوں پر جنازہ کی طرف منہ کر کے نوحہ کرتی تھیں نماز میں صف قائم نہ رہ سکی صف سے صف اس طرح پیوستہ تھی کہ بیٹھنا تک ناممکن تھا اسی حالت میں ایک شخص نے پکارا کہ اہل سنت کا جنازہ یوں اٹھتا ہے اس پر کہرام پڑ گیا اور تمام فضا گونج گئی۔علامہ کے بھائی زین الدین نے نماز پڑھائی اور مقبرہ صوفیہ میں اپنے بھائی شرف الدین کے پہلو میں دفن ہوئے۔[2] اس وقت ریل اور جہاز نہ تھے لیکن فوراً تمام دنیائے اسلام میں یہ خبر پھیل گئی اور ہرجگہ نمازیں پڑھی گئیں ۔مسافروں نے بیان کیا کہ چین میں ان کے جنازہ کی نماز پڑھی گئی اور منادی یہ پکارتا تھا کہ الصلوۃ علی ترجمان القرآن (مفسر قرآن کی نماز جنازہ) ۔۔۔ 1۔علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے حالات اگر چہ اکثر کتابوں میں مذکور ہیں لیکن طبقات الحنابلہ میں ابن رجب حنبلی نے جو خود علامہ موصوف کے شاگرد کے شاگرد ہیں ان کا حال زیادہ تفصیل سے لکھا ہے ذیل ابن خلکان اور طبقات الحفاظ میں بھی مفید حالات ہیں حافظ ابن حجر نے دررکامنہ میں نہایت دلچسپ اور مفید حالات لکھے ہیں لیکن میرے پاس اس کتاب کا نسخہ تھا اغلاط سے پر تھا اس لیے اکثر جگہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکا۔ 2۔طبقات الحنابلہ 3۔فوات الوفیات 4۔دررکامنہ حالات ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ 5۔ طبقات الحنابلہ ابن رجب 6۔یہ واقعات صرف دررکامنہ میں ہیں 7۔دررکامنہ 8۔دررکامنہ 9۔دررکامنہ 10۔طبقات و دررکامنہ مطبوعہ مصر صفحہ 71 12۔ طبقات الحنابلہ 13۔یہ تمام واقعات تاریخ ابن خلدون میں مذکورہیں جلد 5ذکر سلطنت اتراک مصر 14۔فوات الوفیات 15۔ابن خلدون اور طبقات الحنابلہ 12۔ 16۔فوات الوفیات 17۔طبقات ابن رجب 18۔دررکامنہ میں لکھا ہے کہ قاضی زین بن مخلوق نے ان کو نائب السلطنت سے کہہ کر اسکندر یہ کے قید خانہ میں بھیجوایا تھا کہ کوئی ان سے ملنے نہ پائے لیکن لطف یہ ہے کہ جب قاضی صاحب نے یہ حکم بھیجوایا تھا تو مرض الموت میں گرفتارتھے حسن |