ارکان اسلام سے متعلقہ خلاف ورزیاں : 6۔نمازوں کو ان کے مقررہ اوقات سے موخر کرکے پڑھنا،خصوصاً سیر کے لیے باہر جانے،رب جگوں اور پارٹیوں میں شرکت کرنے اور راتوں کو دیر سے سونے کی وجہ سے،اور یہ افعال نمازوں کی تاخیر خصوصاً نماز فجر کی تاخیر ہی نہیں بلکہ طلوع آفتاب کے بعد جا کر نماز پڑھنے کاسبب بنتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "رات کو میرے پاس دو فرشتے آئے انہوں نے مجھے نیند سے بیدا کیا اور کہا کہ چلیے،میں ان کے ساتھ چل دیا،ہم ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اوردوسرا آدمی پاس ہی بہت بڑا پتھر لیے کھڑا تھا،وہ پتھر کو اس زور سے لیٹے ہوئے آدمی کے سر پر مارتا کہ اس کا سرریزہ ریزہ ہوجاتا اور پتھر لڑھک جاتا۔وہ پتھرپکڑتا اور اس کے واپس لے کر آنے تک اس کا سر پھر مکمل حالت میں آچکاہوتا۔وہ پتھر پہلے ہی کی طرح زور سے اس کے سرپر پتھر مارتا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے ان فرشتوں سے پوچھا:سبحان اللہ،یہ دونوں کون ہیں ؟تو ان فرشتوں نے کہا:ان دونوں کے بارے میں ہم آپ کو بتاتے ہیں (اور پھر بتایا کہ) یہ آدمی جس کےسرکو کچلے جاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ہے،یہ وہ شخص ہے جو قرآن پڑھتا(حفظ کرتا اوراسے بھلادیتا) اور اس پر عمل کرنے سےانکار کرتاہے۔ اور فرض نماز کو بروقت ادا کرنے کی بجائے سویارہتاہے۔"(صحیح بخاری) 7۔عورت کے پاس جو مال ودولت اور زیورات ہوتے ہیں اور وہ حد نصاب کو بھی پہنچ چکے ہوتے ہیں اور ان پر پورا سال بھی گزر جاتا ہے اس کے باوجود ان کی زکواۃ اداکرنے کااہتمام نہیں کرتی جبکہ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ﴿35﴾...التوبة "جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اورانہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے(ان کی زکواۃ نہیں دیتے) انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں ۔ قیامت کے دن وہ سونا چاندی جہنم کی آگ میں تپائے جائیں گے(آگ کے انگاروں جیسے) اور ان زیورات سے ان کی پیشانیوں پہلوؤں اور پشتون کو داغا جائے گا(اور کہا جائے گا) یہ ہے وہ جسے تم نے اپنے لیے جمع کررکھا تھا۔اپنے جمع کردہ سونے چاندی کامزہ چکھو" 8۔بعض عورتوں کا اپنے شوہروں اور بچوں (بیٹوں اور بیٹیوں ) کے فرائض کی ادائیگی میں لاپرواہی کرنا،ان کے غلط کاموں پر انہیں نہ ٹوکنا اور انہیں نصیت نہ کرنا جیسے شوہر اور لڑکوں کو مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے کی تاکید ونصیحت میں لاپرواہی کرنا اور لڑکیاں جب بلوغت کی عمر کو پہنچ جائیں تو |