Maktaba Wahhabi

77 - 79
10۔حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا: ان کا تذکرہ سیاسی مصلحت کے ضمن میں گزر چکا ہے۔ 11۔حضرت میمونہ بنت حارث الہلالیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا : ان کا پہلا نام برہ تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کرکے میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رکھ دیا۔یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے آخری بیوی تھیں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے بارے میں فرماتی ہیں : "یقیناً وہ ہماری نسبت اللہ سے بہت زیادہ ڈرنے والی اوراقربا سے نیک برتاؤ کرنے والی تھیں ۔حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پہلے ابی رہم بن عبدالعزیٰ کے نکاح میں تھیں اور ہو بیوہ ہوچکی تھیں ۔حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو رغبت دلائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کرلیا اور یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس نکاح سے مقصد ایک توحضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خیرخواہی اور حسن سلوک تھا اور دوسرا ان کے قبیلہ والوں کوسسرالی کا شرف بخشنا تھا جنہوں نے پیغمبر کی غم خواری اور حمایت کی۔[1] قارئین کرام! یہ ہے اُمہات المومنین،ازواج مطہرات کی زندگی کاایک مختصر نمونہ،جنھیں اللہ تعالیٰ نے صحبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عزت بخشی اور مومنوں کی مائیں ہونے کاشرف عطا کیا اور ا پنے اس قول سے شرف خطاب بخشا۔ ﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا﴾ (الاحزاب:32) "اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیویو!تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگرتم اللہ سے ڈرتی ہو تو کسی غیر محرم سے دبی زبان میں بات نہ کرو کہ جس کے دل میں مرض ہے وہ کسی طمع خام میں مبتلا ہوجائے لہذا معروف کے مطابق بات کرو" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قدر بھی نکاح کیے،ان میں بے شمار حکمتیں پنہاں تھیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام نکاحوں میں دینی اور شرعی مصلحت کو پیش نظر رکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصدعرب قبائل کو اپنی عورت کی طرف مائل کرناتھا اور ایسے ہی ہواکہ ان نکاحوں کی بدولت بڑے بڑے قبائل معزز خاندان آپ کے گرویدہ ہوگئے۔ (قابل غور بات یہ ہے) کے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ماسوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام کی تمام بیویاں پہلے بیوہ تھیں ۔
Flag Counter